شامی حکومت کو ابھی سے کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا

0 3

شام کی عبوری انتظامیہ نے بدھ کے روز کئی شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں عبوری حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہے، حکام نے مغربی ساحلی شہروں طرطوس اور لطاکیہ اور مرکزی شہر حمص میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا، جو جمعرات کی صبح 5 بجے سے نافذ العمل ہے۔

طرطوس میں بشارالاسد کی حامی فورسز کے حملوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، جھڑپیں بشارالاسد کے ملٹری جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی گرفتاری کے دوران ہوئیں۔

شامی صوبہ طرطوس بشارالاسد کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے، محمد کانجو حسن کی گرفتاری کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا، شام کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد بڑے پیمانے پر شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جن کی قیادت اقلیتی علوی اور شیعہ کمیونٹیز کر رہے ہیں، روئٹرز نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسد کے وفادار ہونے کے ناطے علویوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر وہ مظاہرے کرنے لگے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق بدھ کے روز علوی کے مزار سے متعلق ایک ویڈیو گردش کرنے لگی تھی جس میں دیکھا گیا کہ جنگجوؤں نے مزار پر حملہ کر کے پانچ نگرانوں کو مارا اور مزار کو نذر آتش کر دیا، یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شام کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاج شروع کیا۔ لطاکیہ، طرطوس، حمص، دمشق اور حما میں مظاہرین نے اس واقعے کو علوی برادری کے اہم مذہبی مقام پر حملہ قرار دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.