خالصتان ریلیوں کی تشہیر کیلئے پوسٹرز پر بھارت کا کینیڈا سے احتجاج

بھارت کا کہنا غلط تھا کہ وہ مظاہرین سےنرم رویہ اختیار کر رہے ہیں ،جسٹن ٹروڈو

0 75

دہلی (شوریٰ نیوز)ایک سکھ گروپ کے حامیوں کی جانب سے برطانیہ اور کینیڈا میں نکالی گئی ریلیوں کے لیے جاری کیے گئے پوسٹرز میں بھارتی سفارتکاروں کو نشانہ بنانے کے بعد نئی دہلی میں کینیڈین سفیر کو بھارتی دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان ارِندم بگچی نے کہا کہ ’کینیڈا کے حکام کے ساتھ یہ معاملہ نئی دہلی اور اوٹاوا دونوں جگہ پر سختی سے اٹھایا گیا ہے۔ سفارت کاروں اور ہمارے سفارتی احاطوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والے پوسٹرز ناقابل قبول ہیں اور ہم ان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ بھارت کا یہ کہنا غلط تھا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کر رہے ہیں، اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن ہم ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہر قسم کے تشدد اور انتہا پسندی کو پیچھے دھکیل رہے ہوں۔ترجمان بھارتی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’مسئلہ اظہار رائے کی آزادی کا نہیں ہے لیکن اس کے غلط استعمال سے تشدد کی وکالت کرنے، علیحدگی پسندی کا پرچار کرنے اور دہشت گردی کو قانونی حیثیت دینے کا ہے۔ نئی دہلی نے واشنگٹن کے ساتھ رواں ہفتے کے اوائل میں سان فرانسسکو میں قائم بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ کا معاملہ اٹھایا تھا، جس کی امریکا نے مذمت کی تھی، بھارت کو ’انتہائی سینئر سطح‘ پر فوری جواب ملا۔برطانیہ نے سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی،برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے سکھ برادری کے لیے علیحدہ ریاست کے حامیوں کے لیے ریلی کی تشہیر کرنے والے پوسٹر کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے بعد لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر کسی بھی حملے کے خلاف خبردار کیا۔بھارتی کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مارچ میں لندن میں اپنے سفارت خانے کے باہر سکھ علیحدگی پسندوں کے احتجاج کے دوران ایک پرتشدد واقعے کے بعد برطانیہ پر کارروائی کرنے کے لیے زور دیا تھا۔رواں ہفتے کے اوائل میں امریکا نے سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے میں توڑ پھوڑ کی مذمت کی جب بھارتی ایجنسی نے رپورٹ کیا تھا کہ سکھ علیحدگی پسندوں نے دفاتر کو آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.