بھارتی ریاست اتر پردیش کی اسمبلی میں شادی کے لیے لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروانے پر عمر قید کی سزا کا بل منظور کرلیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز بی جے پی کے انتہا پسند رہنما یوگی ادتیا ناتھ کی زیر قیادت اترپردیش حکومت نے مبینہ ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون سازی سخت کرنے کے لیے ریاستی اسمبلی میں ’اَن لا فل کنورژن آف ریلیجن (امینڈمنٹ) بل 2024‘ پیش کیا جسے آج منظور کرلیا گیا ہے۔
بل کے مطابق کوئی شخص کسی لڑکی کا مذہب تبدیل کروانے کی نیت سے اس سے شادی کرے یا شادی کی منصوبہ بندی کرے، یا سے ڈارائے دھمکائے تو اسے اس جرم پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ اور 20 سال قید یا عمر قید ہوسکتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق قانون میں ہونے والی ترمیم کے مطابق اب کوئی بھی شخص ’لو جہاد‘ کی اطلاع دے سکتا ہے جبکہ ماضی میں صرف مذہب تبدیل کرنے والی لڑکی، اس کے والدین یا بہن بھائی ہی ’لو جہاد‘ کو رپورٹ کرسکتے تھے۔
بھارتی ریاست اتر پردیش میں نومبر 2020 میں پہلی مرتبہ ’لو جہاد‘ کے خلاف بل کی منظوری دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ’لو جہاد‘ کے حوالے سے ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلم لڑکوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنی محبت میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں اور پھر اُن سے شادی کرلیتے ہیں، ان شادیوں کو ہندو تنظیموں کی جانب سے ’لو جہاد‘ کا نام دیا جاتا ہے۔