لکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں حادثہ
پاک نیوز، باتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے بڑے امام باڑہ میں ایک بڑا حادثہ ٹل گیا ہے۔ مسلسل بارش کی وجہ سے باڑے امام باڑہ کے داخلی گیٹ پر اوپر کی دیوار گر گئی ہے۔ شکر ہے اس میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ حادثہ کے وقت کچھ لوگ موقع پر موجود تھے۔ یہ لوگ بڑا امام باڑہ دیکھنے آئے تھے۔ حادثے کے بعد کچھ دیر کے لیے موقع پر افراتفری کا ماحول رہا۔ فی الحال ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ اس کے ساتھ دیوار کی مرمت کے لیے ایک ٹیم کو موقع پر بلایا گیا ہے۔ یہ حادثہ بڑے امام باڑہ میں واقع بھول بھولیاں کے داخلی گیٹ پر پیش آیا ہے۔
بڑا امام باڑہ کس نے اور کب بنوایا؟
لکھنؤ کی شیعہ مذہبی اور ہندوستان کی قدیمی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ اس امام باڑے کو نواب آصف الدولہ نے 1784 میں تعمیر کرایا ہے۔ شیعہ امام باڑوں کو کربلا کے شہدا کی عزاداری برپا کرنے کے لئے بناتے ہیں۔ امام بارگاہ میں محرم الحرام میں مجالس امام حسینؑ برپا ہوتی ہیں۔ یہ امام باڑہ ہندوستان کے آثار قدیمہ اور لکھنو کا سب سے بڑا امام باڑہ شمار ہوتا ہے۔ امام باڑہ میں مسجد آصفی، بھول بھولیا اور باولی شامل ہیں۔ اس امام باڑے کی تعمیر کے بارے میں مختلف قصے بیان ہوئے ہیں۔ حسین آباد امام باڑہ کی وجہ سے اسے بڑا امام باڑہ کہا جاتا ہے۔
بڑے امام باڑہ کی خصوصیات
عمارت کی چھت تک پہنچنے کے لیے 84 سیڑھیاں ہیں جو ایسے راستے سے گزرتی ہیں جو کسی انجان شخص کو اس طرح الجھا دیتی ہیں کہ ناپسندیدہ شخص اس میں بھٹکتا رہے اور وہ باہر نہیں نکل سکتا۔ اسی لیے اسے بھول بھولیاں بھی کہا جاتا ہے۔ عمارت کا ڈیزائن اور کاریگری بہتر شاندار ہے۔ عمارت میں ایسے جھروکے بنائے گئے ہیں جن سے مرکزی دروازے سے داخل ہونے والے ہر شخص کو دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ جھروکے میں بیٹھا شخص اسے نہیں دیکھ سکتا۔ دیواروں کو اس تکنیک سے بنایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص سرگوشی میں بھی بات کرے تو وہ آواز دور سے بھی صاف سنائی دے سکتی ہے۔