غزہ میں فلسطینیوں کا بدترین قتل عام جاری، ہاتھ پاؤں بندھی 30 سے زائدلاشیں برآمد

0 136

 

صیہونی فوج کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کا بدترین قتل عام جاری ہے، شمالی غزہ کے اسکول سے ہاتھ پاؤں بندھی 30 سے زائد لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

 

عرب میڈیا کے مطابق یہ لاشیں شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں واقع خلیفہ بن زائد اسکول سے ملی ہیں، اس علاقےکو گزشتہ کئی ہفتوں سے صیہونی فوج نے گھیرے میں لے رکھا تھا اور  یہاں سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔

 

رپورٹ کے مطابق شہدا  کے ہاتھوں پر  ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھی اور  انہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں لپیٹ کر  ریت میں دبایا گیا تھا۔

 

فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہےکہ صیہونی حکومت فلسطینی قیدیوں کو قتل کر رہا ہے۔

 

دوسری جانب صیہونی حکومت نے غزہ شہر کی 90 ہزار کی آبادی کو انخلا کا حکم دے دیا ہے،  شمالی غزہ کے رہائشی قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں اور  جانوروں کو کھلانے والا اناج کھانے  پر مجبور  ہیں۔

 

صہیونی افواج کی جانب سے الناصر اور الامل اسپتال کا محاصرہ دس روز سے جاری ہے، اسپتال کے احاطے میں فائرنگ اور  ڈرون حملے بھی جاری ہیں، العودہ اسپتال پر بھی شیلنگ  کی گئی ہے۔

 

24 گھنٹوں میں 150 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور  متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

 

دوسری جانب صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان ثالثوں کی جانب سے صیہونی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے نئے معاہدےکی کوششوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 

حماس کا کہنا ہے مجوزہ تجاویز کی قبولیت صیہونی جارحیت کے خاتمے اور قابض افواج کے انخلا سے مشروط ہے۔

 

ادھر جنگی جنون میں مبتلا صیہونی وزیراعظم نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مقاصد حاصل ہونے تک جنگ ختم نہیں ہوگی۔

 

واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک صیہونی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 27 ہزار  سے متجاوز ہو چکی ہے جب کہ 65 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

 

صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور بلاتفریق بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.