غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ، برطانیہ صیہونی حکومت کی حمایت میں سامنے آگیا

0 178

غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی عدالت انصاف سے رسوا ہونے والے صیہونی حکومت کی مدد کے لیے برطانیہ بھی سامنے آگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں صیہونی اقدامات نسل کشی کے طور پر نہیں لیے جا سکتے۔

ترجمان فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کیس پر تحفظات ہیں، جنوبی افریقا نے عالمی عدالت میں کیس لا کر غلط اور اشتعال انگیز کام کیا۔

فلسطینیوں کی نسل کشی پر صیہونی حکومت کیخلاف عالمی عدالت کا فیصلہ

یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی درخواست پر صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق درخواست پر اپنے عبوری فیصلے میں قرار دیا تھا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے الزامات میں سے کچھ درست ہیں، صیہونی حکومت غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دے۔

عالمی عدالت انصاف کے17 رکنی پینل میں سے 16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔

عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔

عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلے میں کہا کہ حماس حملے کے جواب میں صیہونی حملوں میں بہت جانی اور انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا ہے، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے صیہونی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں۔

عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ غزہ میں صیہونی حملوں میں بڑے پیمانے پرشہریوں کی اموات ہوئیں اور عدالت غزہ میں انسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی صیہونی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا اور قرار دیا کہ صیہونی حکومت کے خلاف نسل کشی کیس خارج نہیں کریں گے، صیہونی حکومت کے خلاف نسل کشی کیس کے کافی ثبوت موجود ہیں، صیہونی حکومت کے خلاف کچھ الزامات نسل کشی کنونشن کی دفعات میں آتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.