دنیا بھر میں زیر زمین پانی کی سطح میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔
یہ انتباہ امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں کیا گیا۔
3 سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دنیا بھر میں زیر زمین پانی کی سطح میں دو تہائی سے زائد یا 71 فیصد کمی آئی ہے، کچھ مقامات پر یہ شرح توقعات سے 3 گنا زیادہ ہے۔
اس تحقیق میں گزشتہ 100 برسوں کے دوران بننے والے 15 لاکھ کنوؤں میں پانی کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیر زمین پانی کی سطح میں کمی خشک ماحول میں زیادہ تیزی سے ہوتی ہے۔
کچھ ممالک میں زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کا مسئلہ بہت زیادہ پھیل چکا ہے۔
محققین نے بتایا کہ زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی کی ممکنہ وجہ آبپاشی کا نظام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زراعت کے لیے زیر زمین پانی کو پمپ کے ذریعے بہت زیادہ کھینچنے سے یہ مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، خاص طور پر ایران جیسے ممالک میں مستقبل قریب میں پانی کا حصول بہت مشکل ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران مختلف خطوں میں موسم زیادہ خشک ہوا ہے جس کے باعث بھی زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کی رفتار بڑھ گئی ہے۔
اس کے مقابلے میں کچھ خطوں جیسے سعودی عرب میں زیر زمین پانی کی سطح مستحکم رہی یا بہتر ہوگئی، ایسا پالیسیوں میں تبدیلیاں کرنے سے ہوا۔
محققین کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ انسان اپنی کوششوں سے حالات کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مثال کے طور پر تھائی لینڈ کے شہر بینکاک میں 1980 اور 90 کی دہائی میں زیر زمین پانی کی سطح میں کمی آئی تھی مگر پانی کو کھینچنے کے قوانین میں تبدیلیوں سے اسے ریورس کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔
اسپین میں بھی اس طرح کی پالیسیوں سے حالات کافی بہتر ہوئے ہیں۔