غزہ میں غذائی بحران شدت اختیار کر گیا

0 278

بین الاقوامی این جی او نے کہا کہ ہمارے پاس غزہ اور وہاں کے لوگوں کی انتہائی خطرناک صورتحال بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں،

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والی غذائی قلت نے شیر خوار بچوں کی زندگی بھی مشکل بنادی جہاں فاقہ کشی پر مجبور مائیں بچوں کو دودھ پلانے قابل بھی نہ رہیں۔

بین الاقوامی این جی او ایکشن ایڈ فلسطین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل کے غزہ میں وحشیانہ حملوں اور پابندیوں سے پیدا ہونے والی غذائی قلت سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے۔

غزہ میںموجود تمام آبادی اس وقت بھوک کا شکار ہے جب کہ حاملہ خواتین اور بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں اور ان کے شیر خوار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوچکے ہیں، وہاں سے ملنے والی داستانیں انتہائی دردناک ہیں۔

اسرائیل نے جنگ میں گھرے غزہ میں انسانی امداد کو مکمل طور پر بند کررکھا ہے جس سے ملبے کا ڈھیر بنے علاقے میں مسلسل مسائل بڑھ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ غزہ میں امداد کی کمی اور اس کی سپلائی کی کئی وجوہات ہیں جن میں مسلسل اسرائیلی بمباری سب سے بڑی وجہ ہے، امدادی قافلوں پر بھی حملے کیے جارہے ہیں۔

فلسطینی سرزمین پر داخلے کے لیے امدادی ٹرکوں کو پہلے انسپیکشن کی ایک طویل لائن سے گزرنا پڑتا ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے ریجیکٹڈ مصنوعات کی فہرستیں بڑھتی جارہی ہیں۔

امریکا سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہےکہ اسرائیلی فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے فاقہ کشی کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.