حماس کے رہنما صالح العاروری کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے حماس کا کہنا ہے کہ حماس رہنما کے قتل کے صیہونی اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ میں اپنا ایک بھی ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا کہ حماس رہنماؤں کا قتل غاصب صیہونی حکومت کا بزدلانہ اقدام ہے، صیہونی قتل عام فلسطینیوں کے عزم اور استقامت کو توڑنے اور جرات مندانہ مزاحمت کو کم زور کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
صالح العاروری کے قتل پر حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ صالح العاروری کی شہادت سے کوئی افراتفری یا خلا نہیں ہوگا۔
حماس رہنما کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے ایران کا کہنا ہے کہ حماس رہنما کا قتل صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت مزید بڑھائے گا، لبنان میں صیہونی حملہ لبنان کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے ۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی لبنان میں حماس رہنما کے قتل پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حماس رہنما کی ہلاکت کے بعد صورتِ حال انتہائی پریشان کُن ہوگئی ہے۔
ادھر لبنان نے اپنی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے والے صیہونی حملوں کے خلاف اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں شکایت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے دفتر پر ڈرون حملہ کیا جس میں حماس کے سینیئر رہنما شہید ہوگئے۔
لبنانی میڈیا کے مطابق صیہونی ڈرون حملہ جنوبی بیروت میں واقع حماس کے دفتر پر کیا گیا، حملے کے نتیجے میں عمارت کو نقصان پہنچا اور متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔
لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملے میں حماس کے سینیئر رہنما اور پولیٹیکل آفس کے نائب صالح العاروری دو ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔
صیہونی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حماس رہنما حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے ملاقات کرنے والے تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق صالح العاروری کا طوفان اقصیٰ کارروائی کے منصوبہ سازوں میں شمار کیا جاتا تھا، صالح العاروری صیہونی حکومت کی ہٹ لسٹ میں پہلے نمبر پر تھے۔