ایران کے بارے میں اسرائیلی آرمی چیف کی نئی گیدڑ بھبھکیاں
آویو کوخاوی کو عنقریب ان کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے اور انکی جگہ "ایال ضمیر" سابق ڈپٹی چیف، "ہرتزی ھالوی" موجودہ ڈپٹی چیف اور ''یوئل اسٹریک'' آرمی چیف میں سے کسی کو لایا جا رہا ہے۔
جوبائڈن کی جانب سے ایران مخالف اتحاد بنانے میں ناکامی پر صیہونی آرمی چیف ایک مرتبہ پھر فوجی آپشن کی بات دُہرا رہے ہیں۔ اسرائیل کے چیف آف سٹاف ”آویو کوخاوی” نے کمانڈنٹس کی تعارفی تقریب میں اپنی گفتگو میں ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا فوجی منصوبہ ہے۔ کوخاوی نے مزید بیان بازی کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف فوجی آپشن ایک اخلاقی ذمہ داری ہے، جس کے لئے اسرائیلی فوج پوری طاقت کے ساتھ ایران پر حملے کے لیے تیار ہے اور ہم کسی بھی قسم کی تبدیلی اور صورتحال کے لیے تیار ہیں۔ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے مختلف منصوبے بنائے گئے ہیں، اس کے لئے بہت سا بجٹ اور مناسب ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ معلومات اور تربیت کا کام بھی انجام دیا گیا ہے۔ انہی خیالات کے ساتھ امریکی سینٹرل کمانڈ یعنی ”سینٹکام” (دہشت گرد ادارہ) کے کمانڈر "مائیکل کوریلا” نے بھی گذشتہ روز اسرائیل میں ”آویو کوخاوی” سے ملاقات کی، جس میں دونوں فریقین نے خطے میں اپنے مفادات کو لاحق خطرات پر تبادلہ خیال کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ خلفشار ایسی حالت میں دیکھنے میں آ رہا ہے، جب تجزیہ کاروں اور صیہونی میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت جو بائیڈن کے مغربی ایشیاء کے تین روزہ دورے کے نتائج سے انتہائی مایوس ہے۔ یہ سفر بغیر کسی کامیابی کے ختم ہوا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف علاقائی فوجی اتحاد بنانے کی صیہونیوں کی خواہش خاک میں مل گئی۔ دوسری جانب صیہونی حلقوں میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ آویو کوخاوی کو عنقریب ان کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے اور ان کی جگہ "ایال ضمیر” سابق ڈپٹی چیف، "ہرتزی ھالوی” موجودہ ڈپٹی چیف اور ”یوئل اسٹریک” آرمی چیف میں سے کسی کو لایا جا رہا ہے۔