وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا نے صیہونی حکومت کو غزہ میں شہریوں کی اموات پر اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے کہا کہ ہم نے فوجی کارروائی کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے آگاہ کر دیا ہے۔
امریکی مشیر جان کربی کا کہنا تھا کہ غزہ میں شہریوں کے قتل سے متعلق ہمیں تحفظات تھے اور ہم نے ان خدشات کا اظہار کردیا ہے۔
اس سے پہلے کل امریکی صدر بائیڈن نے بھی صیہونی وزیر اعظم کو خبردار کیا تھا کہ غزہ پر ’اندھا دھند بمباری‘ سے صیہونی حکومت عالمی حمایت کھو رہا ہے، نیتن یاہو کو اپنی سخت گیر کابینہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ صیہونی حکومت کی تاریخ کی سب سے قدامت پرست حکومت ہے، یہ حکومت صیہونیوں کیلئے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو سمجھنا ہو گا کہ عالمی دباؤ کے بعد مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام سے انکار نہیں کرسکتے کیونکہ یہ بہت مشکل ہوگا۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ حماس کے خاتمے تک صیہونی حکومت کی فوجی امداد جاری رکھیں گے۔
علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ غزہ میں حماس کی قیادت کو زندہ چھوڑنے والی جنگ بندی ’ناقابل قبول‘ ہوگی، غزہ جنگ کا واحد حل، عسکری حل ہے۔
انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ 7 اکتوبر جیسے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والی حماس کی قیادت کو ختم کرنے کیلئے حل صرف فوجی حل ہوسکتا ہے، لیکن حتمی طور پر صیہونیوں اور فلسطینیوں کے درمیان وسیع تر تنازعے کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔