قطری وزیراعظم عبدالرحمان آل ثانی نے کہا ہے کہ صیہونی قیدی صیہونی حکومت کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ مذاکرات کی وجہ سے رہا ہوئے ہیں۔
قطر کے دارالحکومت میں دوحہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرحمان آل ثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی مسلسل بمباری مزید قیدیوں کی رہائی کے امکانات کو محدود کر رہی ہے تاہم قطر تمام مشکلات کے باوجود جنگ بندی اور مزید قیدیوں کی رہائی کی کوششیں جاری رکھے گا۔
دوسری جانب جنگ بندی کےتمام مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے صیہونی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔
حماس کے جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کا الٹیمیٹیم دیتے ہوئے صیہونی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حال ہی حماس کے کئی جنگجوؤں نے صیہونی فوجیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں، یہ تو ابھی حماس کے انجام کی ابتدا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کے دوران صیہونی حکومت پر پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری صیہونی حکومت کو انسانیت کے خلاف عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مزید اجازت نہ دے اور غزہ میں بربریت کا مظاہرہ کرنے پر صیہونی حکومت پر پابندیاں عائد کی جائیں۔
حماس کے رہنما نے عرب میڈیا کو بھیجے گئے اپنے آڈیو بیان میں کہا کہ عارضی جنگ بندی اپنی ساکھ ثابت کرچکی ہے، مکمل جنگ بندی کیلئے صیہونی حکومت کے مذاکرات کی میز پر واپس آنے تک مزید ایک بھی یرغمالی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک صیہونی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ شہدا میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔