رات تاریکی میں 2 رہائشی کمپاونڈ پر صیہونی حملے میں 150 فلسطینی شہید

0 145

عارضی جنگ بندی ختم ہوتے ہی غزہ پر صیہونی بربریت جاری، رات تاریکی میں دو رہائشی کمپاونڈ پر صیہونی حملے میں 150 فلسطینی شہید ہوگئے۔

صیہونی فورسز نے شمالی اور جنوبی غزہ میں جبالیہ کمیپ سمیت 400 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، مزید 56 فلسطینی شہید ہوگئے، جنگ بندی کے بعد صیہونی بمباری میں شہدا کی تعداد 240 ہوگئی ہے۔

سات اکتوبر سے اب تک کی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار207 تک پہنچ چکی ہے، 40 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

حماس نے بھی رات گئے صیہونی حکومت پر راکٹوں کی بارش کردی، عرب میڈیا کے مطابق تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا، زیادہ تر راکٹوں کو صیہونی حکوتم کے دفاعی نظام نے گرا دیا۔

حماس کا کہنا ہے وہ صیہونی حکومت کی فوجی کارروائیوں کے لیے تیار ہیں۔ شمالی غزہ میں متعدد صیہونی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے تمام یرغمالی خواتین اور بچے رہا کردیے باقی یرغمالیوں میں فوجی شامل ہیں جنگ بندی کے حوالے سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، جب تک جنگ ختم نہیں ہو جاتی قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا۔

دوسری جانب غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد امدادی ٹرکوں کا پہلا قافلہ غزہ میں داخل ہوگیا۔

ہلال احمر کے مطابق سو ٹرکوں کے قافلے میں خوراک، پانی اور طبی سامان موجود ہے۔ تمام ٹرک رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے۔

امریکا حماس کے قبضے سے یرغمالیوں کو رہا کرانے کی ہرممکن کوشش جاری رکھے گا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی نے کہا کہ سات اکتوبر سے ایک امریکی خاتون اور سات مرد لاپتا ہیں، صیہونی حکومت حماس جنگ کے آغاز سے اب تک چار امریکیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

امریکا غزہ کے محاصرے یا سرحدوں کے دوبارہ تعین کی اجازت نہیں دے گا، امریکی نائب صدر کمیلا ہیریس نے مصر کو یقین دہانی کروادی ہے۔

دبئی کوپ ٹوئنٹی ایٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت غزہ میں اپنے فوجی مقاصد جاری رکھے، تو بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کا خیال کرے۔

امریکی نائب صدر نے تسلیم کیا کہ بہت زیادہ معصوم فلسطینی مارے گئے ہیں۔غزہ سے آنے والی تصاویر، ویڈیوز دل دکھانے والی ہیں۔

انہوں نے 16 ہزار فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت سے گریز کرتے ہوئے کہا ہمیں ایک پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، بچوں اور خواتین کو قتل کرنے پر صیہونی حکومت کو عالمی عدالت میں لے جانے کی بات بھی نہیں کی گئی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.