پاکستان کو فوجی امداد بھیجی یا نہیں، ترکی کا اہم بیان سامنے آگیا

0 9

نئی دہلی کی جانب سے روایتی الزام تراشی اور بے بنیاد دعوؤں کا ایک اور بھانڈا پھوٹ چکا ہے، اور اس بار یہ بھانڈا پاکستان نے نہیں بلکہ ترکی نے پھوڑا۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان، ترکی اور چین کے درمیان دفاعی تعاون کو ایک بار پھر منفی رنگ دینے کی ناکام کوشش کی۔ بھارتی پروپیگنڈا مشینری نے دعویٰ کیا کہ ترکی اور چین مبینہ طور پر پاکستان کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ بھارت کے خلاف جنگی تیاری کرے۔

بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈا سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا کہ 28 اپریل کو کراچی میں ترک فضائیہ کے C-130E ہرکیولیس طیارے نے لینڈنگ کی جو مبینہ طور پر اسلحہ لے کر آیا تھا۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی اطلاعات اور کچھ بھارتی مبصرین نے یہاں تک دعویٰ کر دیا کہ صرف ایک امدادی طیارہ نہیں بلکہ چھ ترک لڑاکا طیارے بھی پاکستان میں اترے، جو درحقیقت بے بنیاد اور من گھڑت الزام ہے۔

 

ترک صدارتی ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز نے فوری طور پر اس پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت دی کہ ترک طیارہ صرف ایندھن بھرنے کے لیے پاکستان آیا تھا اور بعد میں اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مجاز ذرائع سے دی گئی اطلاعات پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب پاکستان کے سیکیورٹی ذرائع نے بھی مذکورہ بھارتی پروپیگنڈے کی تردید کی۔

بھارتی میڈیا اور حکومت پہلگام پر پروپیگنڈے میں ناکامی کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور خوف میں مبتلا ہے کہ پاکستان کوئی جوابی کارروائی نہ کردے۔

بھارتی میڈیا کو یہ بات بھی ہضم نہیں ہو رہی کہ پاکستان کے دفاعی اتحادی، ترکی اور چین، کھلے عام پاکستان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں، خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے حالیہ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف سے کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں مذاکرات کی حمایت کی اور کہا کہ ترکی ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کرتا رہے گا۔ اسی طرح چین کی جانب سے پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے PL-15 میزائل کی فراہمی کی خبریں بھی بھارتی میڈیا میں کھلبلی مچا رہی ہیں۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان 2021 سے جاری دفاعی تعاون نے دشمن کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ترک ڈرونز، جیسے کہ بائراکٹر TB2 اور آقنچی، پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کا حصہ بن چکے ہیں، جنہیں نہ صرف داخلی سیکیورٹی بلکہ علاقائی اہداف کے خلاف بھی مؤثر طریقے سے استعمال کیا گیا ہے۔

اسی طرح پاکستان اور ترکی مشترکہ طور پر ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ KAAN پر کام کر رہے ہیں، اور نئی جنریشن کے میزائل، ٹینک شکن ہتھیار، آبدوزیں، اور بحری جہاز بھی اس تعاون کا حصہ ہیں۔ بھارت کے لیے سب سے زیادہ پریشانی کا باعث یہ ہے کہ پاکستان نے دنیا کے اہم مسلم ممالک کے ساتھ عسکری شراکت داری کو مضبوط بنا لیا ہے، جو صرف دفاع ہی نہیں بلکہ نظریاتی ہم آہنگی پر بھی مبنی ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت ترکی اور چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے اس قدر خوفزدہ ہو چکا ہے کہ وہ معمولی حرکات کو بھی جنگی سازش بنا کر پیش کرنے لگا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے، جو اپنے دفاع کے لیے جس سے چاہے تعاون حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے۔

اس جھوٹے پروپیگنڈے کا واحد مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا اور اسلامی دنیا میں اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کمزور کرنا ہے، مگر بھارت کی یہ کوششیں ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوں گی، جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.