کینیڈا انتخابات: وزیراعظم مارک کارنی نے لبرل پارٹی کی کامیابی کا اعلان کردیا

0 3

کینیڈا کے عام انتخابات میں لبرل پارٹی کی جانب سے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم مارک کارنی نے انتخابات میں لبرل پارٹی کی کامیابی کا اعلان کردیا۔

کینیڈا میں پارلیمانی انتخابات پر ووٹنگ صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک جاری رہی جس میں شہریوں نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

کینیڈا کے وزیراعظم اور لبرل پارٹی کے امیدوار مارک کارنی اور کنزرویٹو پارٹی کے پیئر پولی ایو میں کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا۔

انتخابات میں لبرل پارٹی کی جانب سے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم مارک کارنی نے انتخابات میں لبرل پارٹی کی کامیابی کا اعلان کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ پارلیمینٹ میں تمام جماعتوں کے ساتھ تعمیری کام کرنے کے لیے پرامید ہیں، دو خودمختار ممالک کے درمیان مستقبل کے اقتصادی اور سیکورٹی تعلقات پر بات چیت کے لیے ٹرمپ کے ساتھ بیٹھیں گے۔

دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ نے پیئر پولی ایو نے لبرل پارٹی کے رہ نما مارک کارنی کوانتخابات میں کامیابی پرمبارک باد دی ہے۔

پارلیمانی انتخابات میں لبرل پارٹی کو برتری حاصل

کینیڈا انتخابات: وزیراعظم مارک کارنی نے لبرل پارٹی کی کامیابی کا اعلان کردیا

خبر رساں ایجنسی کے مطابق متعدد میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم مارک کارنی کی لبرل پارٹی نے کینیڈا کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

پبلک براڈکاسٹر سی بی سی اور سی ٹی وی نیوز دونوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لبرل پارٹی کینیڈا کی اگلی حکومت تشکیل دے گی تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہوئی ہے یا نہیں۔

اب تک کے نتائج کے مطابق لیبرپارٹی کے114 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور 48 نشستوں پربرتری حاصل ہے جب کہ کنزرویٹو پارٹی کے106 امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں جب کہ 43 نشستوں پربرتری حاصل ہے۔

اس کے علاوہ بلاک کیوبک کے 19 اور این ڈی پی کے 2 امیدواروں نے اب تک کامیابی سمیٹی ہے۔

واضح رہے 343 کےایوان میں اکثریت حاصل کرنےکیلئےکسی بھی پارٹی کو 172 نشستیں درکارہوں گی۔

یاد رہے کہ الیکشن سے پہلے لبرلز کے پاس 152 اور کنزرویٹوز کے پاس 120 نشستیں تھیں جب کہ Bloc Québécois کے پاس 33 اور این ڈی پی کے پاس 24 نشستیں تھیں۔

یہ الیکشن ایسے وقت ہوئے ہیں جب صدر ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر عائد ٹیرف ووٹرز کے ذہنوں پر سوار ہے۔ساتھ ہی شہری علاقوں میں گھروں کی قیمتیں زیادہ ہونا ،بے روزگاری کی شرح 6.7 فیصد ہونا اور ہیلتھ کئیر تک لوگوں کی رسائی میں دشواری سمیت دیگر اشوز بھی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبزول کیے ہوئےہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.