واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان شدت اختیار کرتی تجارتی جنگ میں امریکا نے چین پر ایک اور وار کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا نے چینی بحری صنعت کے غلبے کو چیلنج کرنے اور ملک میں جہاز سازی کے شعبے کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے امریکی بندرگاہوں پر آنے والے چینی بحری جہازوں پر فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیس 14 اکتوبر 2025 سے لاگو ہوگی جس کے تحت چینی ملکیت اور آپریٹ کردہ جہازوں سے فی نیٹ ٹن 50 ڈالر وصول کیے جائیں گے۔ یہ شرح آئندہ 3 برسوں تک ہر سال 30 ڈالر کے اضافے کے ساتھ بڑھتی رہے گی۔
اس کے برعکس وہ جہاز جو چین میں تیار کیے گئے ہوں لیکن غیر چینی کمپنیوں کی ملکیت میں ہوں ان سے ابتدائی طور پر 18 ڈالر فی نیٹ ٹن وصول کیے جائیں گے اور ان پر آئندہ 3 برسوں تک ہر سال 5 ڈالر کا اضافہ ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے بعد عالمی تجارت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے اور بعض ماہرین کو خدشہ ہے کہ نئی فیس سے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق نئی فیس اس قدر سخت نہیں جتنی ابتدائی طور پر تجویز کی گئی تھی۔
امریکی تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر) کے مطابق، ’چین نے بڑی حد تک میری ٹائم صنعت میں اپنی اجارہ داری قائم کرلی ہے جس سے امریکی کمپنیاں، مزدور اور معیشت بری طرح متاثر ہوئے ہیں‘۔
نئی پالیسی کے تحت مال بردار جہازوں پر فیس کا تعین ان کے وزن، کنٹینرز کی تعداد یا ان پر لوڈ گاڑیوں کی تعداد کی بنیاد پر ہوگا۔
بلک کارگو جہازوں سے ان پر لدے سامان کے مطابق ٹن کے حساب سے فیس وصول کی جائے گی جبکہ کنٹینر بردار جہازوں پر کنٹینرز کی تعداد کے مطابق چارج کیا جائے گا۔
چینی ساختہ جہازوں پر ابتدائی فیس 18 ڈالر فی ٹن یا 120 ڈالر فی کنٹینر ہوگی جو 3 برسوں میں بتدریج بڑھے گی جبکہ گاڑیاں لے جانے والے غیر امریکی بحری جہازوں سے 150 ڈالر فی گاڑی فیس وصول کی جائے گی۔
یہ فیس ہر جہاز پر ایک سفر کے لیے ایک بار وصول کی جائے گی اور ایک سال میں زیادہ سے زیادہ 5 بار وصول کی جاسکے گی۔
تاہم امریکی حکام نے ان خالی جہازوں کو فیس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے جو امریکی بندرگاہوں پر آ کر کوئلہ یا گندم جیسی اشیا لے جاتے ہیں۔ اسی طرح وہ جہاز جو امریکی بندرگاہوں کے درمیان یا امریکی بندرگاہوں سے کیریبیئن جزائر اور دیگر امریکی علاقوں کی جانب سفر کرتے ہیں انہیں فیس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ابتدائی طور پر فروری میں سامنے آنے والی اس مجوزہ پالیسی میں چینی جہازوں پر امریکی بندرگاہ کے ہر دورے پر 15 لاکھ ڈالر فیس عائد کرنے کی تجویز تھی جو حالیہ عائد کردہ فیس کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ فیس امریکی صارفین کے لیے اشیا کی قیمتیں بڑھا دے گی اور امریکی جہاز سازی کی صنعت کو بحال نہیں کر سکے گی‘۔
یو ایس ٹی آر کے مطابق3 سال بعد پابندیوں کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا جس میں امریکی ساختہ ایل این جی بردار جہازوں کو ترجیح دی جائے گی اور اگلے 22 برسوں تک بتدریج مزید پابندیاں نافذ کی جائیں گی۔