بھارت کی ریاست گجرات میں دلت برادری کے خلاف تشدد، تعصب اور نفرت کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ مودی سرکار اور ریاستی ادارے ان مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہا پسند ہندو گروہوں کے ہاتھوں دلتوں پر تشدد روز کا معمول بن چکا ہے۔ حالیہ واقعے میں اونچی ذات کی لڑکی سے صرف بات کرنے پر ایک دلت نوجوان کو برہنہ کرکے گھمایا گیا۔ دلت عورتوں پر حملوں کے دوران پولیس ظالموں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے، جس پر دلت کمیونٹی نے شدید ردعمل دیا ہے۔
بی جے پی کے دور حکومت میں دلت ہونا گویا ایک جرم بن چکا ہے۔ دلت رہنماؤں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار انصاف دینے کی بجائے مظالم کو چھپانے میں مصروف ہے۔
گجرات اسمبلی کے رکن جمنیش میوانی نے کہا ہے کہ صرف گزشتہ چند برسوں میں دلتوں کے خلاف جرائم میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اُن کے مطابق بی جے پی حکومت کی تعصب بھری پالیسیاں دلتوں کے لیے جینا مشکل کر رہی ہیں، جبکہ دلتوں کے مسائل کو حکومتی ایجنڈے میں شامل ہی نہیں کیا جا رہا۔
انسانی حقوق کے کارکن مارتن مکوان نے بھی حکومتی اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دلتوں کے خلاف بڑھتے مظالم بھارتی معاشرے کے مذہبی تعصب اور ذات پات کے نظام کو بے نقاب کرتے ہیں۔