فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کی مشکلات ختم ہونی چاہییں اور صرف جنگ بندی ہی باقی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا راستہ ہے۔
میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا: "غزہ کی عام آبادی جس کرب سے گزر رہی ہے، اسے اب ختم ہونا چاہیے۔” انہوں نے تمام انسانی امدادی راستے کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ پہلے ہی خبردار کر چکی ہے کہ غزہ میں انسانی بحران بے قابو ہوتا جا رہا ہے، جہاں کئی ہفتوں سے کوئی امداد داخل نہیں ہو سکی۔
ادھر حماس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 45 روزہ عارضی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے، بشرطیکہ قیدیوں کا آدھا حصہ رہا کیا جائے۔ تاہم، حماس نے اسرائیلی شرط — کہ وہ ہتھیار ڈال دیں — کو "سرخ لکیر” قرار دے کر مسترد کر دیا۔
میکرون نے نیتن یاہو پر واضح کیا کہ تمام مغویوں کی رہائی اور حماس کا غیر مسلح ہونا فرانس کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور دو ریاستی حل کی سیاسی راہ کی بحالی جلد ممکن ہو گی۔
گزشتہ ہفتے میکرون نے اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں عندیہ دیا تھا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر سکتا ہے، جس پر اسرائیل نے برہمی کا اظہار کیا۔
نیتن یاہو نے میکرون کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام "دہشتگردی کا انعام” ہو گا، اور اسے ایرانی حمایت یافتہ دہشتگردی کا گڑھ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی بات کی اور کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کرے تو جنگ کے بعد غزہ کا انتظام سنبھالنے کے لیے اس کی حمایت کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے منگل کو غزہ کا دورہ بھی کیا، جہاں اسرائیلی فوج نے مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حملے دوبارہ تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فوجی دباؤ سے ہی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔