منی پور کی وادی امپھال میں مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کے باعث عسکریت پسندوں کا راج قائم ہو چکا ہے۔
اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں مکمل ناکامی کے بعد صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سرکاری سرپرستی میں کوکی قبائل کی جائیدادیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں جبکہ صدارتی راج کے نفاذ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔
علاقے میں گھروں پر حملے، لوٹ مار اور زبردستی قبضے معمول بن چکے ہیں۔ شہریوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا ناممکن ہو چکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عسکریت پسند گروہوں نے کوکی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں کے دروازوں پر نشانات لگا دئیے ہیں، جبکہ نام نہاد سیکیورٹی کے لیے تعینات بھارتی فورسز خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
جدید اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ میتی قبائل سے وابستہ عسکریت پسند گروہ "آرامبائی تنگگول” کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ بھارتی حکومت ان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کاروبار عسکریت پسندوں کی کمائی کا ذریعہ بن چکا ہے، جو کچھ بھی کماتے ہیں، اس کا حصہ عسکریت پسندوں کو دینا پڑتا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق بھارتی فورسز نے کئی مواقع پر گاؤں کے لوگوں کو لوٹنے میں عسکریت پسندوں کی مدد بھی کی ہے۔ لوگوں کے موبائل فون چیک کیے جاتے ہیں، اور اگر کسی کا کوکی برادری سے رابطہ نکل آئے تو نہ صرف اسے دھمکایا جاتا ہے بلکہ جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔
منی پور فسادات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل خاموشی پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور کے بگڑتے حالات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی بھی ترجیح نہیں رہیں۔