ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو جدید ترین اور وافر اسلحہ کہاں سے مل رہا پے؟
عالمی تنظیم، افغان پیس واچ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان کے کئی صوبوں میں افغان طالبان حکومت کمزور ہونے سے امریکہ اور نیٹو کے چھوڑے ہتھیار ہی نہیں روس و چین کے بنے راکٹ لانچر، ہینڈ گرنیڈ، بم ، نائٹ ویژن گوگلز، سنائپر رائفلز اور ٹیلی سکوپس، آٹومیٹک گنیں اور گولیاں فروخت ہو رہی ہیں۔
اسلحے کے بین الاقوامی اسمگلر حکومتی رٹ نہ ہونے سے روسی وچینی ساختہ اسلحہ سرحد پار سے لانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی دہشتگرد تنظیمیں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی بھاری فنڈنگ سے منہ مانگے داموں یہ اسلحہ خرید لیتی ہیں۔
اکثر صوبوں میں مقامی افغان طالبان لیڈر بھتّا لیکر یا نظریاتی بنیاد پر اسلحہ فروخت کرتے ڈیلروں کو تحفظ دیتے ہیں ،کھلے عام دستیاب جدید اسلحے ہی نے پاکستان دشمن تنظیموں و گروہوں کو اتنا طاقتور بنا دیا ہے کہ وہ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور پاکستانی عوام پر حملے کر رہی ہیں۔
پاکستان دنیا میں’’ 11ویں طویل ترین‘‘ سرحدیں رکھنے والا ملک ہے ، افغانستان کے ساتھ 2670 کلومیٹر طویل سرحد کی نگرانی کرنا نہایت کٹھن کام، افغان طالبان حکومت کو اپنی سرزمین پر اسلحے کی پھلتی پھولتی غیرقانونی تجارت روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا چاہیں۔