بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وزیر اعظم بنا تو حلف برداری کی تقریب میں خصوصی طور پر پاکستان کو مدعو کیا تھا۔
ایک انٹرویو میں نریندر مودی کا کہنا تھاکہ ذاتی طور پرامن کی تلاش میں لاہور کا سفر کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ جب وزیر اعظم بنا تو حلف برداری کی تقریب میں خصوصی طور پر پاکستان کو مدعو کیا تھا، یہ اپنے آپ میں بڑا واقعہ تھا۔
انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے پاکستان کے عوام بھی امن کے خواہاں ہیں۔
اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان جانے کی اجازت نہ دینے والی بھارتی حکومت کے سربراہ نریندر مودی کا کہنا تھاکہ کھیل دنیا کو متحرک کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، وہ کبھی بھی کھیلوں کوبدنام ہوتے نہیں دیکھنا چاہیں گے۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیراعظم کے ردعمل میں کہاکہ بھارتی وزیر اعظم کے ریمارکس گمراہ کن ہیں، جموں و کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کی یقین دہانیوں کے باعث حل طلب ہے۔
ترجمان کے مطابق بھارتی بیانات مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو چھپا نہیں سکتے، بھارت دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنے عمل پر غور کرے، ہم مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ تعمیری اور نتیخہ خیز مذاکرات کی وکالت کرتے آئے ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ بھارت کا پاکستان مخالف بیانیہ دو طرفہ ماحول کو خراب کرتا ہے، بھارتی بیانات امن اور تعاون کے امکانات کو روکتے ہیں۔