ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ملک میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اندرونی اختلافات ملک کی خودمختاری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
جنرل وقار الزمان کا کہنا تھا کہ اگر لوگ اپنے اختلافات بھلا کر متحد نہ ہوئے تو ملک کی آزادی اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے اس ماہ ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جنہیں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی جماعت سے جوڑا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے، یونیورسٹی کیمپس میں حریف طلبہ گروپوں کے درمیان تصادم ہوا، جو حکومت مخالف تحریک میں شامل طلبہ کے درمیان پھوٹ کا اشارہ ہے۔ بنگلہ دیش میں "آپریشن ڈیول ہنٹ” کے دوران اب تک 8,600 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
جنرل وقار الزمان نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: "اگر ہم خود ہی انتشار پیدا کرتے رہیں گے، تو حالات بگڑتے جائیں گے اور ملک غیر مستحکم ہو جائے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "جن لوگوں پر جبری گمشدگی، قتل اور تشدد کے الزامات ہیں، ان کے خلاف تحقیقات ضروری ہیں۔ اگر سزا نہ دی گئی، تو ہم اسی دائرے میں پھنسے رہیں گے۔”
شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد، جنرل وقار الزمان نے نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کی عبوری حکومت کی حمایت کی۔
یونس کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں جمہوری اصلاحات لانے اور 2025 کے آخر یا 2026 کے اوائل میں عام انتخابات کرانے کا منصوبہ ہے۔
آرمی چیف نے واضح کیا کہ "ہمارا مقصد ملک میں استحکام لانا ہے، اس کے بعد فوج بیرکوں میں واپس چلی جائے گی۔”