بھارت عالمی سطح پر افیون کا سب سے بڑا سپلائر بن گیا

0 1

نئی دہلی: بھارت غیر قانونی منشیات کی عالمی اسمگلنگ میں ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے، جس کے ذریعے افیون، ہیروئن، اور نشہ آور ادویات افریقی اور امریکی ممالک تک پہنچائی جا رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی (UNODC) اور بی بی سی کی حالیہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت سے اسمگل ہونے والی افیون اور دیگر نشہ آور کیمیکل صحت عامہ کے لیے شدید خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔

UNODC کے مطابق، بھارت میانمار سے لے کر وسطی امریکہ اور افریقی ممالک تک غیر قانونی منشیات کی فراہمی کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ حال ہی میں نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی (NDLEA) نے بھارت سے سپلائی ہونے والی 100 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی افیون اور دیگر منشیات ضبط کیں۔

نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارت سے اسمگل شدہ افیونی ادویات کے عادی ہو چکے ہیں، جبکہ حکومت نے 2018 میں ان پر پابندی بھی عائد کی تھی، مگر اس کے باوجود اسمگلنگ جاری ہے۔ گھانا اور نائیجیریا بھارت سے افیون اور نشہ آور ٹراماڈول کے سب سے بڑے متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں تیار کی جانے والی افیون کی قسم "ٹفرادول”، "ٹائما کنگ” اور "ٹراماڈول” جیسی نشہ آور ادویات نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک میں پہنچ رہی ہیں۔ بھارتی دواساز کمپنی ایویو (Aveo) کے ڈائریکٹر ونود شرما نے تصدیق کی کہ بھارتی حکام بھی اس غیر قانونی تجارت میں ملوث ہیں اور افریقی ممالک کو بیچی جانے والی غیر قانونی ادویات پر کم توجہ دیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، بھارت سے اسمگل کی جانے والی یہ منشیات سانس کے مسائل، دورے، اور حتیٰ کہ موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ صحافی یحییٰ مسعود کے مطابق، یہ خطرناک منشیات نوجوانوں، خاندانوں اور ملک کے باصلاحیت افراد کو تباہ کر رہی ہیں، جبکہ ٹفرادول کا پہلا انجکشن بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.