ٹرمپ امن کے علمبردار بننا چاہتے ہیں تو اسرائیلیوں کو الاسکا منتقل کریں: رکن سعودی شوریٰ

0 5

رکن سعودی شوریٰ کونسل یوسف بن طرادالسعدون نے کہا ہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ امن کے علمبردار بننا چاہتے ہیں تو اسرائیلیوں کو الاسکامنتقل کریں۔

مقامی اخبار میں لکھےگئے مضمون میں رکن سعودی شوریٰ کونسل یوسف بن طراد السعدون کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اسرائیلیوں کو الحاق کے بعدگرین لینڈ میں بھی آباد کرسکتے ہیں۔

رکن سعودی شوریٰ کونسل کا کہنا ہےکہ ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسیاں احمقانہ، غیرمنطقی اور یکطرفہ ہیں، صیہونی اور اتحادی سعودی عرب پر اسرائیل سے مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، انسانی تاریخ یہودیوں کی فتنہ پروری اور سازشوں سے واقف ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ تیرہویں اور سولہویں صدی میں یورپی ممالک نے یہودیوں کو ملک بدر کیا، امریکی پالیسی میں غیرقانونی قبضہ اور مقامیوں کی نسل کشی شامل ہے، غزہ کے فلسطینیوں کو عرب ممالک بھیجنےکی تجویز اسرائیل کے موقف سے مماثل ہے، بین الاقوامی قانون کے تحت یہ انسانیت کے خلاف جرائم تصور کیے جاتے ہیں۔

یوسف بن طرادالسعدون کے مطابق فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بےدخلی کا منصوبہ صہیونی طبقے نے تیار کیا، اس کے لیے وائٹ ہاؤس کا ڈائس شرمناک طریقے سے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق پر سعودی موقف میں کوئی تبدیلی آئی اور نہ ہی آئےگی۔

خیال رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنےکا اعلان کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلےگا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھاکہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقےکے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔

ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مخالفت کی ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب دورہ امریکا کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ سعودی فلسطینی ریاست اپنے ملک میں بناسکتے ہیں، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے؟ اس پر نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس ایک ریاست تھی جس نام غزہ تھا جو حماس کے زیر قبضہ تھی اور 7 اکتوبر کو دیکھیں کیا ہوا اور ہمیں کیا ملا، اس لیے ہمیں فلسطینی ریاست قبول نہیں ہے۔

نیتن یاہو نے سعودیہ کے ساتھ تعلقات کے معمول پر آنے کے امکانات کے بارے میں کہا کہ وہ اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن ممکن ہے اور مجھے لگتا ہےکہ یہ جلد ہونے والا ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.