اقوام متحدہ کے ادارے، ورلڈ فوڈ پروگرام کے افغانستان میں سربراہ، ہساوی لی نے انکشاف کیا ہے امریکا کی جانب سے امداد معطل ہونے کے بعد ادارہ ایک کروڑ بیس لاکھ افغانوں میں سے نصف کو خوراک مہیا کر پائے گا، بقیہ افغان مجبور ہوں گے کہ مانگ تانگ کر چائے روٹی پر گذارہ کریں۔
یاد رہے طالبان حکومت پر لگی عالمی پابندیوں کے باعث ملک میں معاشی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور ملکی زراعت سوا چار کروڑ آبادی کی ضروریات ِخوراک پوری نہیں کر پا رہی۔
اس لیے ورلڈ فوڈ پروگرام لاکھوں افغانوں کو غذا فراہم کر رہا تھا جو امریکی امداد رکنے سے بہت کم رہ گئی۔ یوں مملکت میں غربت و بیماری و بیروزگاری میں اضافہ ہو گا جو پاکستان کے لیے بھی تشویش ناک امر ہے۔