امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی حالیہ خوفناک آگ سے کئی ماہ قبل ہی مشہور امریکی پوڈکاسٹر جو روگن نے اس حوالے سے ایک تشویشناک پیش گوئی کی تھی جو اب حقیقت کا روپ دھار چکی ہے۔
جو روگن نے جولائی 2024 میں اپنے پوڈکاسٹ میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے موضوع پر بات کی تھی۔
اس پوڈکاسٹ کے دوران انہوں نے ایک فائر فائٹر کے ساتھ اپنی گفتگو کا ذکر کیا جس نے آگ کے حوالے سے ایک تباہ کن منظر نامے کی پیش گوئی کی تھی۔
جو روگن نے فائر فائٹر کے الفاظ دہراتے ہوئے بتایا کہ ایک دن جب ہوا کی سمت درست ہوگی تو کسی جگہ لگنے والی آگ پورے لاس اینجلس شہر کو جلاتے ہوئے سمندر تک پہنچ جائے گی۔
اس کلپ میں جو روگن نے جنگل میں لگنے والی آگ کے پھیلنے کے خوفناک پیمانے اور رفتار کو بیان کیا، انہوں نے کہا کہ یہ آگ اتنی بڑھ سکتی ہے کہ64 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ ہزاروں ایکڑ کے رقبے کو جلا سکتی ہے، ایک بار جب یہ شروع ہو جائے تو یہ اتنی پھیل سکتی ہے کہ اسے بجھانے کے لیے کچھ نہیں کیا جاسکے گا۔
ایک امریکی اخبار کے مطابق جو روگن نے اس سے قبل بھی اپنے پوڈکاسٹ کی مختلف اقساط کے دوران لاس اینجلس کے جنگلات کے آگ سے متاثر ہونے کے خطرے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کی یہ پیشگوئی اب لاس اینجلس میں لگی آگ کی صورت میں سچ ثابت ہوئی ہے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حکام آگ پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تاہم تیز ہواؤں کے باعث آگ تیزی سے پھیل رہی ہے جس سے مزید تباہی کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ کو اب امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس میں نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 6 ہزار سے زائد گھر اور عمارتیں تباہ ہوچکیں جبکہ 4 سے 5 ہزار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے، آتشزدگی کے باعث انشورنس انڈسٹری کو تقریباً 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق منگل سے لگی آگ نے 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبےکو لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وقت جنگلات میں 5 مختلف مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے جبکہ آسٹریلین حکام نے لاس اینجلس حکام کو مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی میڈیا کا بتانا ہے کہ آگ لگنے کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو چکی ہے اوراس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔