چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کی رسمی کارروائی کیلیے پلان بن گیا تاہم بورڈ آف گورنرز کا خصوصی اجلاس 6فروری کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں طلب کرلیا گیا۔
پی ٹی آئی حکومت ختم ہونے کے بعد سے پی سی بی کا نظام عبوری انداز میں چلایا جارہا ہے، نجم سیٹھی کی سربراہی میں مینجمنٹ کمیٹی ختم ہوئی تو ذکا اشرف کو کمان سونپ دی گئی۔
مدت میں توسیع بھی ہوئی مگر انتخابی عمل مکمل نہ ہوسکا، وزارت بین الصوبائی رابطہ امور نے ذکا اشرف کو بڑے فیصلے کرنے سے روک دیا،انھوں نے استعفیٰ دیا۔
چیئرمین کیلیے مضبوط امیدوار نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو مینجمنٹ کمیٹی کا رکن بنادیا گیا جس کی مدد سے وہ آئینی کی طور پر مستقل چیئرمین نہیں بن سکتے تھے۔
بعد ازاں پیٹرن اور نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ان کو 10رکنی بورڈ آف گورنرز میں نامزد کردیا، حکومتی نامزد دوسرے رکن مصطفی رمدے ہیں۔
4ریجنزصدور میں بہاولپور سے طارق سرور، ڈیرہ مراد جمالی سے ظفراللہ جدگال کو شامل کیا گیا ہے، آزاد جموں و کشمیر کے صدر سجاد علی کھوکھر اور لاڑکانہ کے تنویر احمد بھی بورڈ آف گورنرز کا حصہ بنے ہیں۔
محمد اسماعیل قریشی سوئی ناردرن گیس، اسامہ اظہر پی ٹی وی، جاوید اقبال اسٹیٹ بینک اور ڈاکٹر انوار احمد خان غنی گلاس کے نمائندگی کریں گے، وفاقی سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ امور نان ووٹنگ ممبر ہیں،ان کی عدم دستیابی کی صورت میں کسی اور افسر کو بھیجا جاسکتا ہے۔
پی سی بی الیکشن کمشنر شاہ خاور نے بورڈ آف گورنرز کا خصوصی اجلاس 6فروری کو لاہور میں طلب کرلیا،اس میں نئے چیئرمین کا انتخاب ہوگا، اراکین دوپہر 2بجے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں جمع ہوکر حق رائے دہی استعمال کریں گے۔