اسد شفیق نے انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی
اسد شفیق نے کہا کہ وہ پیٹرن ٹرافی میں مزید تین میچز کھیلنے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ سے ریٹائر ہو جائیں گے،اتوار کو کراچی وائٹس نے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل میں ایبٹ آباد کو دلچسپ مقابلے کے بعد 9 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔
اسد شفیق نے میچ کےبعد پریس کانفرنس میں کہاکہ آج میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہا ہوں، پیٹرنز ٹرافی کے تین میچز کھیلنے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی ریٹائر ہوجاؤں گا۔
اب میں وہ جوش محسوس نہیں کررہا تھا جو شروع میں تھا،پورے کیرئیر میں جن لوگوں نے سپورٹ کیا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں،پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کی پیشکش کی ہے،خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں ہوں کہ تینوں فارمیٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
2010 کے واقعے کے بعد کافی مشکل تھا، عوام کا اعتماد بحال کرنا اہم تھا، کسی کیلئے بھی ملک کی نمائندگی کرنا بہت اعزاز کی بات ہے، مجھ پر ریٹائرمنٹ کیلئے کوئی دباؤ نہیں تھا، یہ میرا اپنا فیصلہ ہے، مجھے فیصلے کیلئے کوئی دباؤ نہیں تھا۔
کرکٹ سے محبت ہے مگر عمر بڑھنے کے ساتھ جوش ختم ہوتا ہے،جب ٹیسٹ کے نمبر ون بنے وہ یادگار ترین لمحہ تھا، ورلڈ کپ سیمی فائنل کھیلنا بھی یادگار تھا، کوئی ایسا لمحہ نہیں جس کو کہوں کہ مایوس کن رہا ہو۔
یہ سیزن شروع ہونے سے قبل فیصلہ کرلیا تھا کہ یہ میرا آخری سیزن ہوگا،ابھی نئی ذمہ داری کا معاہدہ سائن نہیں کیا، سلیکشن کا پراسیس سمجھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے ڈراپ کیا گیا تو کہا گیا تھا کہ فارم نہیں، ڈومیسٹک میں رنز کریں اور کم بیک کریں،کس پلیئر کو کتنا موقع ملتا ہے یہ سلیکٹرز اور بورڈز کے اعتماد کی بات ہے، مصباح الحق میرے لئے سب سے بہترین کپتان رہے، مصباح نے نوجوان ٹیم کو نمبر ون پوزیشن دلوائی۔