حکومت کی پی ایس ایل کی اسپانسرڈ جوا کھیلنے والی کمپنیوں پر پابندی
نگران حکومت نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کچھ ٹیموں کو مبینہ طور پر اسپانسر کرنے اور میڈیا ہاؤسز کو اشتہار دینے والی متعدد جوئے، سٹے بازی اور کیسینو کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے گریز کریں اور ایسی ’’ سروگیٹ کمپنیوں ‘‘ کے ساتھ اپنے موجودہ معاہدوں کو فوری طور پر ختم کریں، (اس طرح کے رجحان کو سروگیسی کا لیبل لگایا جاتا ہے اور ایسی فرموں کو مادر انٹرپرائزز کے سروگیٹس کہا جاتا ہے)۔
پی سی بی، پیمرا، پی ٹی وی، پی بی سی، پی ٹی اے اور ایس ای سی پی کے اعلیٰ افسران کو لکھے گئے خط کے ذریعے وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ یہ وزارت کے علم میں آیا ہے کہ کچھ سٹہ باز تنظیمیں پاکستانی مارکیٹ میں قدرے ترمیم شدہ عنوانات کیساتھ داخل ہوئی ہیں، کچھ سروگیٹس متعدد میڈیا آؤٹ لیٹس اور کھیلوں کے اداروں کے ساتھ اسپانسرشپ اور اشتہاری معاہدوں میں مصروف تھے۔خط میں کمپنیوں کو درج کرنے کے بعد وزارت نے کہا ’’یہ اصل میں جوا، بیٹنگ اور کیسینو کمپنیاں ہیں‘‘اس طرح کی کارروائیاں زیادہ تر کچھ دشمن ممالک کی طرف سے چلائی جاتی ہیں جن کا مقصد پاکستان کے اخلاقی تانے بانے کو تباہ کرنا، پاکستانی ٹیم میں بدعنوانی کو متعارف کرانا اور بغیر ٹیکس کی رقم کو ڈالروں میں ملک سے باہر منتقل کر کے پاکستان کو مزید معاشی بحران میں ڈالنا ہے۔
ایسی بیٹنگ سروگیٹ کمپنیوں کے بہت سے اشتہارات پاکستان میں ڈیجیٹل، الیکٹرانک، سوشل اور پرنٹ میڈیا پر چلائے جا رہے ہیں، ایسی تمام سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں کو پاکستان میں کام کرنے سے روکنا بہت ضروری ہے، اس لیے پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستان سپر لیگ، پی ایس ایل فرنچائزز، کلب کرکٹ، پرائیویٹ لیگز، ٹیلی ویڑن چینلز، ریڈیو براڈکاسٹرز، انٹرنیٹ پلیٹ فارمز، اخبارات، میگزینز اور دیگر میڈیا یا اشتہاری پلیٹ فارمز کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کوئی معاہدہ نہ کریں۔ ایسی سروگیٹ کمپنیوں کے ساتھ کاروباری تعلقات اور کسی بھی قسم کے اشتہار کے ذریعے ان کی تشہیر نہ کی جائے۔مزید برآں وزارت اطلاعات نے کہا ’’ اس طرح کی سروگیٹ کمپنیوں کے ساتھ تمام موجودہ معاہدوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے‘‘۔
حکومت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ ڈالر کی سمگلنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اس سے قبل یہ اطلاع دی گئی تھی کہ حکومت نے ڈالر کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور منظم جرائم میں ملوث افراد اور گروہوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جو قومی معیشت کو کافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔