کرپشن کے الزام میں پہلی بار ویمن کرکٹر پر پابندی
بنگلادیش کی ویمن کرکٹر شوہلی اختر کو کرپشن کے الزام میں 5 سال کیلئے کرکٹر سے معطل کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیشی آف اسپنر شوہلی اختر کرپشن کی وجہ سے پابندی کا سامنا کرنے والی پہلی خاتون کرکٹر بن گئی ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن یونٹ کی تحقیقات میں انھیں رشوت کی پیشکش، میچ فکسنگ کی کوشش، تفصیلات چھپانے اور تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کا مجرم پایا گیا۔
تحقیقات کے مطابق شوہلی اختر نے 2023 ویمنز ٹی20 ورلڈکپ کے دوران ایک بنگلادیشی کرکٹر سے رابطہ کیا اور انھیں 20 لاکھ بنگلادیشی ٹکا تقریباً 16,400 امریکی ڈالر کی پیشکش کی تاکہ وہ میچ کے دوران جان بوجھ کر ہٹ وکٹ ہوجائیں۔
یہ گفتگو 14 فروری 2023 کو فیس بک میسنجر پر ہوئی جب بنگلادیش اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کھیلا جارہا تھا، جس کھلاڑی کو رشوت کی پیشکش کی گئی اس نے فوری طور پر اے سی یو کو اطلاع دی اور تمام وائس نوٹس فراہم کر دیے، شوہلی نے اپنی ڈیوائس سے یہ پیغامات ڈیلیٹ کر دیے تھے، جب ان سے تفتیش کی گئی تو تسلیم کیا کہ مذکورہ کرکٹر کو وائس میسجز بھیجے تھے تاہم ابتدا میں کہا کہ یہ سب اپنے دوست کو دکھانے کیلئے کیا تھا۔
ان کا مقصد حقیقی طور پر کرپشن کرنا نہیں تھا، اے سی یو نے مزید تحقیقات کے دوران شوہلی کے فراہم کردہ اسکرین شاٹس کا تجزیہ کیا جن کے بارے میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے اور دوست کے درمیان 14 فروری سے پہلے بات ہوئی تھی۔
اے سی یو نے میٹا ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ ثابت کیا کہ یہ فائلز 14 فروری کے بعد تخلیق کی گئی تھیں جس سے ان کا بیان غلط ثابت ہوا۔ آئی سی سی نے اس کیس کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ شوہلی اختر پر 5 سال کی پابندی عائد کردی جائے۔
اینٹی کرپشن یونٹ عام طور پر ان تحقیقات کی تفصیلات ظاہر نہیں کرتا جو الزامات پر منتج نہ ہوں، یہ پہلا موقع ہے کہ خواتین کے کسی کرکٹ ایونٹ میں کرپشن کی مکمل تحقیقات ہوئیں اور نتیجے میں کسی کرکٹر پر باضابطہ پابندی عائد کی گئی۔