چیمپئنز ٹرافی کی افتتاحی تقریب،کپتانوں کی پریس کانفرنس اور پری ٹورنامنٹ فوٹو شوٹ نہیں ہوگا
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنے والی 2 ٹیموں کی تاخیر سے آمد کے سبب افتتاحی تقریب نہیں ہوگی، کراچی میں 8کپتانوں کی پریس کانفرنس اور پری ٹورنامنٹ فوٹو شوٹ بھی نہیں ہوگا، بھارتی کپتان روہت شرما بھی پریس کانفرنس کے لیےکراچی نہیں آئیں گے۔
بھارتی میڈیا کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں، اگرچہ افتتاحی تقریب کی باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کی گئی تھی لیکن اس سے پہلے رپورٹس نے اشارہ کیا تھا کہ اس پر کام جاری ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے باخبر ذرائع کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے آئی سی سی کو فراہم کردہ آمد شیڈول کے مطابق 18 فروری کو لاہور پہنچنا ہے جبکہ آسٹریلیا 19 فروری کو لاہور پہنچے گا۔ بنگلا دیش اور بھارت 15 فروری کو دبئی پہنچیں گے جبکہ افغانستان 12 فروری کو اسلام آباد پہنچے گا ۔ نیوزی لینڈ پاکستان اور جنوبی افریقا 8 سے 14 فروری تک لاہور اور کراچی میں سہ ملکی ون ڈے سیریز کھیلنے کے بعد پہلے ہی پاکستان میں ہوں گے۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا میچ 19 فروری کو کراچی میں کھیلا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انگلینڈ نے 12 فروری کو اختتام پذیر ہونے والی وائٹ بال سیریز کے بھارت کے ایک ماہ کے دورے کے بعد ایک ہفتے کا وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سری لنکا میں 2 ٹیسٹ اور 2 ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شامل آسٹریلیا 14 فروری کو کولمبو میں اپنا دورہ مکمل کرے گا جس کے بعد وہ 4 روزہ آرام کرے گا۔
آئی سی سی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ آئی سی سی اور پی سی بی نے افتتاحی تقریب کے انعقاد میں دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن انگلینڈ اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کی آمد کے شیڈول نے اپنے کھلاڑیوں کے ورک لوڈ مینجمنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل کسی بھی ایونٹ کا انعقاد ناممکن بنا دیا ہے۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کھلاڑیوں کے ورک لوڈ مینجمنٹ ٹیم کی حکمت عملی اور کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کا ایک اہم پہلو بن گیا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ میزبان ملک میں ان کی آمد کی تاریخوں کے بارے میں فیصلہ کرنا ٹیموں کا استحقاق ہے۔ میزبان ملک کی ذمہ داری صرف اس وقت شروع ہوتی ہے جب کوئی شریک فریق اس کے یہاں پہنچتا ہے۔
ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تاخیر سے آنے والے کھلاڑیوں کی وجہ سے انگلینڈ اور آسٹریلیا دونوں نے وارم اپ میچوں سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔ ہر ٹیم 2 وارم اپ میچوں کی حقدار ہے، لیکن دونوں نے بغیر کسی پریکٹس میچ کے ٹورنامنٹ میں داخل ہونے پر رضامندی ظاہر کی ہے کیونکہ انہوں نے ابھی اپنی اپنی ون ڈے سیریز ختم کی ہوگی۔ یہ فیصلہ ماضی کے آئی سی سی ایونٹس بشمول امریکا اور ویسٹ انڈیز میں 2024 کے ٹورنامنٹ میں ٹیموں کی جانب سے کیے گئے اسی طرح کے انتخاب کی طرح ہے۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ افتتاحی تقریب کے منصوبوں پر اندرونی اور آئی سی سی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا تھا تاہم تفصیلات یا شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی افتتاحی تقریب کی تصدیق نہیں کی کیونکہ یہ نہ تو باضابطہ طور پر طے کیا گیا تھا اور نہ ہی آئی سی سی نے اس کی تصدیق کی تھی۔
پی سی بی ذرائع نے وضاحت کی کہ ہمیشہ سے ایک کام جاری تھا۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ کچھ غلط فہمیاں یا قیاس آرائیاں کی گئیں جس کی وجہ سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ کوئی تقریب منعقد کی جائے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی آئی سی سی کے اس بڑے ایونٹ کی میزبانی کا جشن منانے کے اپنے منصوبوں پر آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 19 فروری کو ہونے والے میچ سے قبل اپنے ایونٹ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان کے عوام کی جانب سے 29 سال میں پہلی بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے جوش و خروش کو اجاگر کرنے کے لیے اپنے ایونٹ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ دونوں اسٹیڈیم اب ایک نیا روپ رکھتے ہیں اور جدید ترین ہیں جبکہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے بہت کوشش اور سخت محنت کی گئی ہے جہاں ہم آج ہیں. ہم مجوزہ ایونٹ کے بارے میں مزید تفصیلات بعد میں فراہم کریں گے۔
پی سی بی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اس نے افتتاحی تقریب میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا لیکن واضح کیا کہ اس کو کبھی حتمی شکل نہیں دی گئی کیونکہ ایونٹ ٹیموں کے لاجسٹک انتظامات سے متعلق آئی سی سی سے کلیئرنس سے مشروط ہے۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم نے افتتاحی ایونٹ کی میزبانی کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن یہ بات ہمیشہ واضح تھی کہ ایسی کسی بھی تقریب میں تمام ٹیموں کی شرکت ضروری ہوگی جو موجودہ آمد کے شیڈول کو دیکھتے ہوئے ممکن نہیں ہے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے کم از کم 10 میچوں کی میزبانی پاکستان کرے گا جبکہ دبئی 3 میچوں کی میزبانی کرے گا جس میں بھارت اور پہلا سیمی فائنل شامل ہے۔ اگر بھارت 9 مارچ کو ہونے والے فائنل کے لیے کوالیفائی نہیں کرتا تو میچ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ بصورت دیگر فائنل دبئی میں ہوگا۔