سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عمر سیال نے آئینی بینچ کا ممبر بننے سے معذرت کرلی

0 1

کراچی: سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس عمر سیال نے آئینی بینچ کا ممبر بننے سے معذرت کرلی۔

جسٹس عمر سیال نے آئینی بینچز کمیٹی کے چیئرمین جسٹس کریم خان آغا کو خط کے ذریعے آگاہ کردیا۔

جسٹس عمر سیال کی جانب سے خط میں کہا گیا ہےکہ جوڈیشل کمیشن کا شکر گزار ہوں مجھے اس قابل سمجھا اور آئینی بینچ کا رکن بنایا، میرے لیے اعزاز کی بات ہے صوبے کی عدلیہ میں بہترین کام کرنے والے ججز کے ساتھ کام کیا، میرا ہر ساتھی جج اپنے کام میں ماہر اور نہایت ہی قابل ہے۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس عمر سیال کا کہنا تھا کہ میری رائے میں تمام ججز کو آئینی کیسز کی سماعت کرنی چاہیے، اگریہ ممکن نہیں ہے تو یہ آئینی بینچز سنیارٹی کے اصولوں پر بنائے جاتے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچز کے لیے ججز کے ناموں پر اختلاف کیا ہے، ججز کے انتخاب میں چیف جسٹس کی رائے کو فوقیت حاصل ہونا چاہیے۔

جسٹس عمر سیال کے مطابق میرے دیگر سینئر ججز ان آئینی کیسز کی سماعت بہتر طور کرسکتے ہیں، ججز کی تقرری میں انتظامیہ کے کردار کا تاثر انتہائی خطرناک ہے،کسی بھی وجہ سے ججز کے انتخاب میں انتظامیہ کا اکثریتی کردار شامل ہوگیا ہے، یہ صورتحال جمہوریت کی بنیادوں کو ہلادیتی ہے۔

خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے لیے 9 ججز کی نامزدگی کی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئینی بینچز کی تشکیل کے لیے جوڈیشل کمیشن میں اکثریتی رائے سے فیصلہ ہوا اور آئینی بینچز کے لیے 9 ججز کے حق میں 11 ووٹ آئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اختلافی رائے دی تاہم چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔

ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے شبلی فراز اور عمر ایوب کا دو گھنٹے تک انتظار کیا، شبلی فراز اور عمر ایوب 2 بجے تک سپریم کورٹ اسٹاف سے رابطے میں تھے لیکن دن دو بجے کے بعد دوبارہ رابطے پر پی ٹی آئی ارکان کے فون بند ملتے رہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا آئینی بینچز اور آئینی کمیٹی کےسربراہ مقرر کیے گئے۔ آئینی کمیٹی جسٹس کریم خان آغا کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال، جسٹس محمدسلیم جیسرپر بنائی گئی۔

آئینی بینچز میں جسٹس ذوالفقار علی سانگی، جسٹس ارباب علی ہیکڑو، جسٹس یوسف علی سعید، جسٹس خادم حسین سومرو ، جسٹس ثناء منہاس اکرام اور جسٹس عبدالمبین لاکھو شامل ہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.