قیام امن کیلئے ’’پاراچنار امن مارچ‘‘ کے مطالبات کی مکمل تائید کرتے ہیں،شیخ ناصری
نمائندہ آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد الیعقوبی(دام ظلہ) وسربراہ شوریٰ علماء جعفریہ پاکستان علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے شوریٰ نیوزکو دیئے گئے انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24یا 25روزسے شاہراہ کی بندش کیخلاف اور قیام امن کیلئے ’’پاراچنار امن مارچ‘‘ کے مطالبات کی مکمل تائید کرتے ہیں امن کے قیام کیلئے راستے کی بندش کو ختم کرکے مستقل امن کا قیام قومی و صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ پارہ چنار کے معاملہ پر افسوس ہے کہ میڈیا اپنا کردار ادا نہیں کر رہا غیر اہم خبروں کو اہمیت دے دی جاتی ہے لیکن اہم ترین خبروں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جس طرح الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کردار ادا کر رہا ہے اس سے عوام کا اداروں پر سے اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہےجو کہ کسی بھی حوالے سے ملک و قوم کیلئے بہتر نہیں ۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ24یا 25روز سے راستے کی بندش کی وجہ سے پارا چنار کے لوگ مکمل طور محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور پاراچنار کے حالات ایک زندان کے جیسے ہیں شاہراہ کی بندش کی وجہ سےہسپتالوں میں ادویات اوردیگر سہولیات کا فقدان ہے جبکہ مریضوں کو دوسرے شہروں میں منتقل نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ سےاس دوران کئی مریضوں کو جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا ہے
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ پاکستان کو اپنی معیشت کی بہتری کی طرف توجہ مبذول کرنے کیلئے ان علاقوں میں امن کے قیام کی اشد ضرورت ہے پاکستان اس وقت مذہبی لسانی یا دیگر فسادات کا متحمل نہیں کیونکہ یہ مسئلہ محض ایک علاقے کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے جہاں سی پیک جیسے اہم منصوبوں پر کام جاری ہے اور حکومت معیشت کو مضبوط بنانے کیلئےدوسرے ممالک اور بیرونی سرمایہ کاروں کو مدعوکررہی ہے اگرملک میں امن نہیں ہوگا تو بیرونی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری میں شدید ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ پاراچنار کے حالات کے ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی ہیں جن کے پاس انتظامی اور سیکورٹی کے امور ہیں پاراچنار میں دوسرے شہروں کے لوگ بھی اپنے کام کاج کے سلسلہ میں آباد ہیں اگر اُن میں سے کسی کی موت واقع ہو جائے تو اُن بیچاروں کی میتیں تک نہیں بھجوائی جاسکتیں۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ پارا چنار کے حوالے سے غلط رائے مسلط کرکے قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے کہ یہ قبائل کی لڑائی ہے کیونکہ پارا چنار کے لوگ ہرگز جاہل نہیں ہیں بلکہ ایک زیرک اور ذہین لوگ ہیں اگرشرح خواندگی کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کے بڑے بڑے شہروں سے زیادہ تعلیم یافتہ لوگ یہاں پائے جاتے ہیں جو تناسب کے لحاظ سےپاکستان کے تمام شہروں کی نسبت زیادہ پڑھے لکھے ہیں اور ملک بھر میں اہم عہدوں پر فائزبھی ہیں۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہےکہ امن کے قیام اور راستوں کی بندش کے خاتمہ کیلئے پاراچنار کے لوگوں کو اتنا مجبور کیا گیا کہ نہتے ہوکر امن مارچ کیلئے پاراچنار سے نکل پڑے حالانکہ امن کا قیام مقامی ، صوبائی اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے حکمران اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اورپاراچنار کے لوگوں کے تحفظ اور مستقل قیام امن کیلئے عملی اقدامات یقینی بنائیں۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا کہ اس وقت دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کے امیج کو خراب کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے تاکہ پاکستان میں دوسرے ممالک کے لوگ سرمایہ کاری نہ کریں ہم سب کو بحیثیت پاکستانی ان ملک دشمن عناصر کا ملکر سدباب کرنا چاہیئے۔
علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے آخر میں ملت کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ خدارا تمام مومنین اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک ہو جائیں تاکہ پھر سے آپ لوگوں کو گزشتہ ادوار کی طرح کراچی اور کوئٹہ جیسی ٹارگٹ کلنگ کا سامنا نہ کرنے پڑے۔ اگر افغانستان کے مومنین کو دیکھا جائے تو وہ تمام تر اختلافات کو بھلا کر شوریٰ علمائے شیعہ کے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوچکے ہمیں بھی چاہیے کہ اختلافات سے بالا تر ہو کر ملت کیلئے سوچیں۔