تحریک عدم اعتماد؛ قومی اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع

0 198

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے 176 اور حکومت کے تقریبا 100 ارکان شریک ہیں۔

اسپیکر اسد قیصر نے وقفہ سوالات کا آغاز کرادیا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلور مانگ لیا۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے غدار غدار کے نعرے لگے۔

عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا، شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ پرسوں پاکستان کی تاریخ میں تابناک دن تھا جب عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتے ہوئے وزیراعظم اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا۔

ایوان میں شور شرابا

شہباز شریف نے کہا کہ آج سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جارہا ہوں، آج آپ کو چاہیے کہ صحیح معنوں میں اسپیکر کا کردار ادا کرکے سنہری حروف میں نام درج کرائیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے بھکاری، امریکہ کے غلام کی نعرے بازی کی جاتی رہی۔

عالمی سازش پر بحث

اسپیکر نے عالمی سازش کا ذکر کرتے ہوئے اس موضوع پر بحث کرانے کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے شور شرابا کیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عن عمل کرونگا۔

شہباز شریف نے اسپیکر کو ٹوکا کہ آپ سپریم کورٹ کی حکم عدولی نہیں کرسکتے، اگر آپ ایسے کرینگے تو بات بہت دور تک جائے گی۔ اپوزیشن لیڈر نے ایوان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ دیا جس میں آج اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا کہا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئینی طریقہ سے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کرینگے، پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، 12 اکتوبر 1999 کو بھی آئین شکنی ہوئی، عدالتی تاریخ کا حصہ ہے کہ اعلی عدلیہ نے ڈکٹیٹر کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی، عمران خان کہتے ہیں کہ مایوس ہوں لیکن اعلی عدلیہ کا احترام کروں گا۔

سازش کی تحقیقات ضروری ہیں، شاہ محمود

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدلیہ نے ازخود نوٹس کیوں لیا اور اپوزیشن عدالت کیوں گئی اس کا پس منظر ہے، ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد سے انکار نہیں کیا، انھوں نے کہا کہ اگر سازش ہو رہی ہے تو اس کی تحقیقات ضروری ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اس مراسلے کو دیکھتی ہے تو اسے سنگین قرار دے کر دو فیصلے کرتی ہے، اسلام آباد اور واشنگٹن میں سفارتی احتجاج کیا جاتا ہے جبکہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اس معاملہ کو رکھا جاتا ہے۔

اجلاس ملتوی

شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر جاری رکھنے پر اصرار کیا لیکن اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کردیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے۔ اس پر اسپیکر نے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔

وقفے میں حکومتی و اپوزیشن اراکین آپس میں گھل مل گئے

وقفے کے دوران حکومت اوراپوزیشن اراکین ایک بنچ پر آگئے اور آپس میں گھل مل گئے۔ ارکان کی ایوان میں ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ ہوئی۔

اپوزیشن کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات

متحدہ اپوزیشن کے وفد نے صدارتی چیمبر میں اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، عامر ڈوگر جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بلاول بھٹو، مولانا اسعد محمود، رانا ثناء اللہ، ایاز صادق، نوید قمر شریک ہوئے۔

اپوزیشن کا ووٹنگ نہ ہونے پر سپریم کورٹ جانے کا اعلان

اپوزیشن جماعتوں نے اپنے تحفظات سے اسپیکر کو آگاہ کرتے ہوئے فوری ووٹنگ کروانے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اجلاس کو چلانے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ ایوان کا ماحول حکومتی ممبران خراب کر رہے ہیں، تحریک عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ ہوگی اگر ووٹنگ نہ ہوئی تو آرٹیکل 187 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردیں گے۔

ووٹنگ افطار کے بعد ہونے کا امکان

اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان کہہ رہے ہیں کہ آپ افطار تک ہماری تقاریر سنیں افطار کے بعد تحریک پر ووٹنگ کرائیں گے۔ ن لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اسپیکر کے ساتھ ووٹنگ ملتوی کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہو، ووٹنگ آج ہی ہوگی، اپوزیشن نے حکومتی ارکان کی کوئی شرط نہیں مانی، آج ہمارا صرف ایک ایجنڈا ہے اور وہ ہے ووٹنگ۔

شاہ محمود

دو گھنٹے تاخیر کے بعد پینل آف چیئر امجد نیازی کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا۔ جس میں شاہ محمود نے تقریر کا سلسلہ جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ضمیر فروشی کا بازار لگایا گیا ، وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے ٹکٹس کی آفرز کی گئیں ، یہ تمام کام کیا آئینی تھے، جنہوں نے آئین کے تحفظ کی قسم کھائی ہے وہ قوتیں کیا نہیں دیکھ رہیں، سینیٹ الیکشن میں بھی اس طرح کیا گیا، ایک سال تک تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا اور پھر جاکر سماعت مکمل ہوئی ، مگر ایک سال ہوگیا ہے ابھی تک اس کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہمیں انصاف نہیں ملا۔

شاہ محمود نے کہا کہ ماسکو کے دورے کا فیصلہ ایک دن میں نہیں ہوا، دو ماہ سے یہ سلسلہ چل رہا تھا، اس کا یوکرین کے مسئلہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرکے عمران خان روس گئے، میں روزے سے ہوں، اللہ کے ناموں کے نیچے کہتا ہوں کہ جھوٹ نہیں بول رہا، یہ انتہائی اہم دستاویز ہے ، اپنے منجھے ہوئے سفارتکاروں پر سوال نہ اٹھائیے، اب بھی حزب اختلاف اس ڈاکومنٹس کے بارے میں شک رکھتے ہیں تو میں اس ایوان میں پیشکش کرتا ہوں، ان کیمرہ سیشن بلایا جائے اور پھر پورے ایوان کو بریفنگ دینگے، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائیگا۔

واضح رہے کہ آج اجلاس کے ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ چوتھے نمبر پر ہے۔ 6 نکاتی ایجنڈے میں وقفہ سوالات اور دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل ہیں جب کہ نقطہ اعتراض کو بھی ایجنڈا میں شامل کیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے آج تحریک عدم اعتمادپر ووٹنگ سے قبل قومی اسمبلی کے ان کیمرہ سیشن میں لیٹر گیٹ پر بحث کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیشن میں سائفر میسیج کا لب لباب پیش کیا جائے گا۔ فواد چوہدری نے بھی کہا ہے کہ ووٹنگ سے پہلے خط پر بحث کروائی جائے گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.