7 اپریل کا فیصلہ؛ حکومت نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کردی

0 214

اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے 7 اپریل کے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے حکومت نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا ہے۔

حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلے پر نظرِثانی کی درخواست عدالتِ عظمیٰ میں دائر کر دی گئی ہے، درخواست ڈاکٹر بابر اعوان اور محمد اظہر صدیق ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ جس میں استدعا کی گئی ہے کہ آرٹیکل 69 آئین کا حصہ ہے، سپریم کورٹ اسمبلی کے اختیارات نہیں لے سکتی، سپریم کورٹ کا 7 اپریل کا فیصلہ معطل کیا جائے اور قومی اسمبلی کو رولز کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 8 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور وزیراعظم کی قومی اسمبلی توڑنے کی سفارش جبکہ صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تین اپریل کی حیثیت سے بحال کردیا۔

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل 2022 صبح 10 بجے بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے اور اگر ناکام ہوتی ہے تو عمران خان بطور وزیراعظم اپنا کام جاری رکھیں، اسپیکر سمیت تمام ارکان فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔

مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، حکومت کسی صورت اراکین کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کے اہل نہیں تھے لہذا ایوان کو پرانی حیثیت سے بحال کیا جائے اور اسپیکر ہفتے کو دوبارہ اجلاس طلب کریں۔ عدم اعتماد کامیاب ہو تو فوری نئے وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان بطور وزیراعظم جبکہ اُن کی کابینہ کے اراکین کی حیثیت بھی بحال ہوگئی، اسی طرح معاونین اور مشیر بھی عہدوں پر بحال ہوگئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.