اسلام آباد(شوریٰ نیوز)یونان کشتی حادثہ،ملوث افراد کیخلاف کارروائی، آج یومِ سوگ منانے کا اعلان، آج قومی پرچم سرنگوں رہیگا، جاں بحق افراد کیلئے خصوصی دعا کی جائے گی، تحقیقات کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے یونان میں کشتی الٹنے کے واقعے کی تحقیقات اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف فوری کارروائی کی ہدایت کر دی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کے جرم میں ملوث ایجنٹس کیخلاف فوری کریک ڈاؤن کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، لوگوں کو جھانسہ دے کر خطرناک اقدام پر مجبور کرنیوالے اسمگلرزکی نشاندہی کیجائے، مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔وزیراعظم نے پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر آج یوم سوگ منانے کا بھی اعلان کردیا۔ آج قومی پرچم سرنگوں رہے گا، جاں بحق افراد کیلئے خصوصی دعا کی جائے گی۔دوسری طرف واقعے کی تحقیقات کے لئے 4 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی، اعلیٰ سطح کی کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق جمع کرے گی، کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ وزیراعظم شہبازشریف کو پیش کرے گی، واقعے میں ملوث ملزمان، کمپنیوں اورایجنٹوں کوسخت سزا کیلئے قانون سازی ہوگی۔ عالمی سطح پرمسئلے کے حل کیلئے تعاون اور اشتراک عمل کی تجاویزدی جائیں گی۔ انسانی اسمگلنگ کے پہلو کی تحقیق ہوگی اورذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔دوسری جانب یونان کشتی حادثہ کے بعد پاکستانیوں سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات شروع کرکے ڈی آئی جی عالم شینواری کو معلومات کیلئے فوکل پرسن مقررکردیا۔ ایف آئی نے ایجنٹوں کے حوالے سے معلومات جمع کرنا شروع کر دی ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ لاپتہ اور جاں بحق افراد کے ورثاء سے تفصیلات لی جا رہی ہیں۔ ایجنٹوں کے بارے معلومات کے حصول کیلئے پبلک نوٹس بھی جاری کر دیا گیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کیلئے افسران بھی نامزد کر دیئے گئے۔انسپکٹر ہادی پرستان، انسپکٹرعبداللہ، انسپکٹر وقاراعوان اور سب انسپکٹر ارتضٰی انصر شامل ہیں۔۔ چاروں افسران ایف آئی اے کے مختلف اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکلز میں تعینات ہیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل یونان کے سمندر میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے، اب تک 78 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 104 افراد کو زندگی بچالیا گیا۔ بچ جانے والوں کا کہنا ہے، اموات 500 سے زائد ہوسکتی ہیں، مرنیوالوں میں درجنوں پاکستانی بھی شامل ہیں۔یونانی حکام کے مطابق بحیرہ روم میں ڈوبنے والی کشتی میں 500 سے 700 افراد سوار تھے، فوجی طیارے، ہیلی کاپٹر اور 6 کشتیوں کے ساتھ ریسکیو آپریشن جاری ہے، ریسکیو اہلکاروں نے 104 افراد کو سمندر سے زندہ نکال لیا۔یاد رہے کہ ملک بھر میں یونان کشتی حادثے میں لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کے گھرقیامت صغریٰ کے مناظر ہیں۔ اہل خانہ شدتِ غم سے نڈھال اور پیاروں کی بخیریت واپسی کے منتظر ہیں۔
Prev Post