پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والا عالمی امدادی فنڈ جیب میں رکھ لیا۔
ورلڈ بینک سے سیلاب متاثرین کیلئے 400 ملین ڈالرز فنڈ کا بندوبست میں نے بطور وزیر خارجہ کیا تھا، ورلڈ بینک، یورپی یونین سے فنڈنگ بحیثیت وزیر خارجہ حکومتی سطح پر اکٹھی کی، وفاق نے ڈالرز جیب میں رکھ لیے۔
بلوچستان کو روپے دے رہے ہیں اس پر بھی استعمال اپنے ہاتھ میں رکھا ہے، ابھی تک ایک گھر بناکر نہیں دیا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں حکومت سازی کا معاہدہ ہوا تھا، معاہدے کی شرط تھی کہ سیلاب متاثرین کی بحالی پہلی ترجیح ہوگی۔
وزیراعظم کے ساتھ دنیا کے سامنے کھڑے ہوکر بطور وزیرخارجہ وعدے کیے، وزیراعظم نے اس کانفرنس میں مجھ سے وعدہ کیا تھا لیکن مجھے ایسا لگ رہاہے کہ بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے وسائل کم ہیں، بلوچستان کے اس سے بھی کم ہیں جیسے بلوچستان چل رہاہے یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہے، ایسے گھر بنائیں کہ اگلے سیلاب میں یہ خاندان پھر ایسےمتاثر نہ ہوں،ہمارے وسائل بہت کم ہے،ہم نے اپنے وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کرناہے۔
بعدازاں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرین میں امدادی گرانٹس کےچیک تقسیم کردیئے،معلوم ہے آئینی ترمیم لانا مشکل ہے، پہلے صرف وکیلوں کی سیاست ہوتی تھی، اب ججز کی سیاست بھی ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں لائرز فورم سے خطاب میں پی پی چیئرمین نے کہا کہ اس مرتبہ کسی دھمکی میں نہیں آئيں گے، نہ صرف آئينی عدالت بنانا بلکہ ججز تقرری کےعمل میں تبدیلی لانا بھی ضروری ہے۔