محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان اسنی کراچی کے ساحل سےکافی آگے نکل گیا ہے، کراچی پر اس طوفان کے اثرات تقریباً ختم ہو چکے ہیں تاہم بادلوں کی موجودگی کے باعث آج بوندا باندی اور ہلکی بارش کا امکان ہے۔
حکام محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ کراچی میں چلنے والی تیز ہواؤں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، شہر میں اس وقت سمندری ہواٸیں نہیں چل رہی ہیں، شمال مشرق سے ہوائیں 12کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں، شام یا رات تک سمندری ہوائیں بحال ہوسکتی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں کراچی میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے، شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 سے 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے،کراچی میں آج کم سےکم درجہ حرارت 23.5 ڈگری سینٹی ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 91 فیصد ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز محکمہ موسمیات کی جانب سے ٹروپیکل سائیکلون کا آٹھواں الرٹ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان اسنیٰ سندھ کی ساحلی پٹی سے مزید دور ہوگیا ہے تاہم سمندری طوفان کے وسطی بحیرہ عرب میں موجود ہونے کے باعث بلوچستان میں اب بھی تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان موجود ہے۔
حالیہ مون سون بارشوں کے نتیجے میں حب ڈیم تقریباً بھر چکا ہے جب کہ کینجھرجھیل میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہےایکسین ایریگیشن حب ڈیم کے مطابق ڈیم میں ذخیرہ آب 6 لاکھ 35 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ایکسین ایریگیشن حب ڈیم کا کہنا ہے کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح 339 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ حب ندی کے کنارے آباد لوگوں کا انخلا کروالیا گیا ہے۔ ڈیم کے اسپیل وے سے پانی کا اخراج ابھی شروع نہیں ہوا۔
حب ڈیم میں کراچی اور حب کے شہریوں کے لیے ڈھائی سال تک کا پانی ذخیرہ ہوچکا ہے۔دوسری جانب ٹھٹہ کی کینجھر جھیل میں پانی کی سطح 49 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق کینجھر جھیل کی انتہائی سطح 55 فٹ ہے۔کراچی کو اس جھیل سے 1200کیوسک پانی یومیہ فراہم کیا جاتا ہے۔
طوفانی بارشوں کے باعث صوبے کے کئی اضلاع میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروسز اور بجلی کی سپلائی معطل ہے، حکام نے بالائی علاقوں میں لیویز وائرلیس سسٹم کےذریعے رابطوں کی کوشش کی۔
چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور زیارت میں سیلاب سے باغات اورفصلوں کونقصان پہنچا ہے، چاروں اضلاع میں کئی کلومیٹر سڑکیں، پل اور متعدد گھر ریلوں میں بہہ گئے، حادثے میں ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔
چمن میں شیلا باغ کا تاریخی ریلوے ٹنل تباہ ہوگیا جبکہ سیلابی ریلوں سے ہرنائی کوئٹہ روڈ پر ٹریفک معطل ہے، نصیر آباد، جھل مگسی اور بولان کے زمینی رابطے بھی کٹ گئے ہیں۔دوسری جانب ربی کینال میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے جبکہ سندھ بلوچستان سرحد پر لیویز چیک پوسٹ بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔