اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی کا حصہ ہے، ملک کی خوشحالی،ترقی اور امن ہماری ترجیح ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 90ہزار جانیں قربان کیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف مثالی کامیابیاں حاصل کیں اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا سپرسانک میزائل پاکستان میں گرنے پر شدید تشویش ہے، ایک ایٹمی ملک کا دوسری ایٹمی ملک پر میزائل گرا ہے، بھارت دنیا اور پاکستان کو بتائے کیا اس کے ہتھیار محفوظ ہیں، میزائل کے باعث کسی بھی قسم کا جانی نقصان ہو سکتا تھا یا کوئی مسافر طیارہ بھی نشانہ بن سکتا تھا، پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کے واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ایل او سی پر صورتحال فی الحال قابل اطمینان اور پرامن ہے، گزشتہ ایک سال سے کوئی بڑا تنازع نہیں ہوا، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ بہت اہم ہے، پاکستان کو روس یوکرائن تنازع پر تشویش ہے، روس کا یوکرین پر حملہ افسوس ناک ہے بہت سے شہری ہلاک ہو چکے ہیں، اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے اور تنازع کو ہاتھ سے نہیں نکلنا چاہیے، ہم امریکہ سے بھی بہتر تعلقات چاہتے ہیں، امریکا پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے۔ ہمارے اس کے ساتھ بہترین تعلقات کی طویل تاریخ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چین اور امریکہ دونوں سے اس طرح اپنے اچھے تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں کہ ایک کی وجہ سے دوسرے سے تعلقات متاثر نہ ہوں، پاکستان کسی کیمپ پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، کسی ملک سے تعلقات سے دیگر ممالک سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہئیں، ہمارے یورپی یونین اور جاپان کیساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں، پاکستان سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔