بجلی، گیس کے بلوں میں اضافے کیخلاف 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، حافظ نعیم الرحمٰن

0 23

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہےکہ بجلی، گیس کے بلوں میں اضافے اور فیول ایڈجسٹمنٹ جیسے ٹیکسز کے خلاف عوامی مہم چلا رہے ہیں، یہ اقدامات تاجروں کو تباہ کرنے والے ہیں، پہلے مرحلے میں 28 اگست کو مکمل شٹرداؤن ہڑتال کی جائے گی، اس کی کال تاجروں کی بڑی بڑی تنظیموں نے بھی دی ہے۔

تاجروں میں مکمل یکسوئی اور اتحاد پایا جاتا ہے، ہم اس مسئلے کو کسی کے لیے بھی سیاسی مسئلہ نہیں بنانا چاہتے، ’حق دو عوام کو‘ تحریک قومی ایجنڈا ہے۔ ہماری جماعت عوام کی ترجمانی کررہی ہے اور ہم نے ایک تاریخ پر اگر اتفاق کیا ہے تو اس پر ہڑتال ہوگی، لوگوں سے رابطہ جماعت اسلامی کے کارکن کریں گے اور یہ معاملہ ایسا ہے جس پر پورا پاکستان مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کرے گا۔

حکومت کو حالات کا صحیح ادراک کر لینا چاہیے، اور بجلی کے بلوں میں ریلیف ملنا چاہیے، حکومت پنجاب کی جانب سے دیے گئے دو مہینے کے ریلیف سے اس مسئلے کو چھپایا نہیں جاسکتاپنجاب حکومت نے ریلیف دے کر ہم پر کوئی احسان نہیں کیا۔

آپ خیرات کے طور پر دو مہینے کے لیے 14 روپے کم کردیں، بجلی کی جتنی لاگت ہے اس کے مطابق نرخ مقرر کیے جانے چاہئیں اور جتنے’ آئی پی پی پیز ’ہیں یہ 14، 14 روپے تو صرف شریف خاندان کی یا ان کے قریبی لوگوں کی کچھ آئی پی پیز کی کپیسٹی چارجز سے بھی کم پیسے ہیں جو انہوں نے خیرات کے طور پر پنجاب کے لوگوں کو دینے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا بھی یہ نہیں کر رہی کہ جو ان کے پاس بجٹ ہے وہ اس سے ہی کچھ ریلیف دے دیں، لیکن جو پنجاب حکومت ریلیف دے رہی ہے یہی پنجاب حکومت وفاق میں بھی موجود ہے تو یہ اپنی مراعات کیوں کم نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 14روپے انہوں نے دباؤ کی وجہ سے کم کیے ہیں اور اس کا سارا کریڈٹ جماعت اسلامی کے ان کارکنان کو جاتا ہے، جنہوں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے اور دھرنے دیے ۔ آپ کو ریلیف دینا پڑے گا اور پورے پاکستان کو دینا پڑے گا۔

اسی طرح اگر حکومت نے بجلی کی قیمت مستقل کی ہے تو گیس کی قیمت اس سے زیادہ بڑھا رہے ہیں،فیول ایڈجسمنٹ چارجز ہر مہینے ایک تلوار کی صورت موجود رہتے ہیں جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی ان مسائل پر بات نہیں کرتا۔

نیپرا کی تمام سماعتوں میں جماعت اسلامی اپنے مؤقف پیش کرتی ہے، وزیراعظم ٹی وی پر آکر جو تقریر ہم دھرنے میں کر رہے ہوتے ہیں وہ قوم سے خطاب میں کرتے ہیں لیکن فرق صرف یہ ہے کہ وہ ریلیف فراہم نہیں کرتے، انہیں تقریر کے بجائے تحریر سے نوٹی فکیشن جاری کرنا چاہیے۔

9 مئی کے حوالے سے ہمارا پہلے دن سے مؤقف واضح ہے، اس واقع کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے اور باقاعدہ جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے اور سب کو کٹہرے میں لانا چاہیے، ان کو بھی جو وہاں پہنچے اور ان کو بھی جنہوں نے لوگوں کو وہاں پہنچنے دیا وہ کون لوگ تھے، اگر اس میں ایسے لوگ شامل تھے جنہوں نے اندر سے اور باہر سے اس کی منصوبہ بندی کی تو انہیں بھی قوم کے سامنے آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، سیاسی پارٹیوں میں بات چیت کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے،سیاسی اتحاد ہم نہیں بنائیں گے اور یہ ہمارا پہلے سے طے شدہ فیصلہ ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.