روس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، وزیر اعظم

0 187

اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا اور امریکا کو ناراض نہ کرنے کی وجہ سے آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا لیکن خود مختار خارجہ پالیسی ملک کے لیے ضروری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید رہا ہے اور امریکا کہتا ہے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اس کو کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے مداخلت نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت امریکا کا اتحادی ہے مگر روس سے تعلقات قائم کر رہا ہے، بقول امریکا بھارت آزاد ہے تو ہم کیا ہیں؟ جو ملک آزاد پالیسی کا نہ ہو وہ کبھی عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں شراکت داری پیسوں کے لیے تھی یا افغانیوں کی مدد کے لیے، ماضی میں افغان جنگ میں شراکت دار رہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو ڈالر ہمیں ملے اس سے کہیں زیادہ نقصان ہم نے اٹھایا، بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سب ہم سے آگے اس لیے نکل گئے کیونکہ ہم نے ڈالر کو ترجیح دی اپنے لوگوں پر توجہ نہیں دی۔ کیوبا نے پابندیوں کے باوجود ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے لیے بہت اہم ہے اور ہمارے دماغ میں ہمیشہ سیکیورٹی کا مطلب فوج تھا، ملک پر اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں شاید ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کرتا ہوں، دراصل ریاست مدینہ کی کامیابی تاریخ کا حصہ ہے لیکن لوگوں کو ریاست مدینہ کا ماڈل ہی سمجھ نہیں آیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.