پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا رؤف حسن کینسر سے لڑ چکے ہیں اور عمر رسیدہ ہیں، رؤف حسن سمیت دیگر ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین روسٹرم پر آئے اور کہا کہ مجھے روز کسی نا کسی واٹس ایپ گروپ میں ایڈ کر دیا جاتا ہے، کسی واٹس ایپ گروپ میں موجود ہونےکی وجہ سے مجرم نہیں کہا جا سکتا، ریاست پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر لیتی ہے لیکن رؤف حسن کے ملزمان گرفتار نہیں کر سکی، کم از کم پی ٹی آئی ورکرز کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا جائے۔
رؤف حسن نے عدالت میں کہا کہ جس مقدمے میں مجھے گرفتار کیا گیا وہ میرے دائرہ اختیار میں آتا ہی نہیں، میری ذمہ داری الیکٹرانک میڈیا سے ڈیل کرنا ہے، زلفی بخاری پی ٹی آئی کے لیے انٹرنیشنل میڈیا دیکھتے ہیں، اس کیس میں جو مجھ پر الزام لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا فریڈم آف اسپیچ میں بھی پہلی ترجیح ریاست ہوتی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے رؤف حسن اور دیگر کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا،یاد رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے رؤف حسن اور دیگر ملزمان کا 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔