امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران طبقہ کام نہ کررہا ہو، پارلیمنٹ ربڑ اسٹمپ کے سوا کچھ نا تو عوام کو باہر نکلنا پڑتا ہے۔
کسی کی خواہش نہیں ہوتی کہ وہ گھر بار چھوڑ کر سڑکوں پر بیٹھے تاہم ملک کے مستقبل کیلئے یہاں آئے ہیں اور مطالبات منظوری تک یہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کیساتھ کیے گئے معائدے چھپائے گئے، تحقیق کی تو حکمران طبقہ نکل آیا، دفاعی بجٹ سے زیادہ بجلی پر کیپسٹی چاجز کا بجٹ ہے۔ جو آئی پی پیز کو ٹھیک کام کررہی ہیں انہیں کرنے دیا جائے لیکن جو نہیں کررہیں انہیں مکمل طور پر ختم کیا جائے۔
ہر معاہدے پر اسٹیٹ کا اختیار ہوتا ہے اگر ایسا نہیں تو جس نے معاہدے کیے ہیں انہیں چوک پر لٹکایا جائے، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت ہر حکومت میں وہ طبقہ موجود ہوتا ہے جس میں رزاق داؤد، ندیم بابر، منشا گروپ ہیں!۔
حکمران طبقہ کام نہ کررہا ہو، پارلیمنٹ ربڑ اسٹمپ کے سوا کچھ نا تو عوام کو باہر نکلنا پڑتا ہے، حکومت نے کم ازکم تنخواہ 37 ہزار رکھی ہے، مجھے بجلی کے بلوں اور مہنگائی میں غریب کا گھر چلاکر دیکھا دیں۔
غریب کیا خودکشی کا راستہ چنے؟ ہمارے پاس ایک راستہ سیاسی مزاحمت میں حصہ ڈالنا تھا اور آگئے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں، وکلاء، علماء کرام اور سول سوسائٹی سے کہتا ہوں کہ آئیں اور تحریک کا حصہ بن جائیں۔
حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کو بنیادی مطالبات بتادیے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں کمی، سلیب سسٹم کا خاتمہ، تنخواہ دار پر ٹیکس فوری ختم کیا جائے، بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں 4 گناہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، تعلیم یافتہ طبقہ، کاروباری حضرات اور کسان قرضے میں ڈوب چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جلسہ عام ہوگا اور پیر کے روز خواتین باہر نکلیں گی، ہوسکتا ہے آج جلسے میں پاکستان بھر میں دھرنے دینے کا اعلان کروں، حق تو لیکر اُٹھیں گے، دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، زبانی جمع خرچ نہیں چلے گا، جماعت اسلامی آپ کی جان نہیں چھوڑے گی، عوامی مسئلہ ہے حل کرنا پڑے گا۔