جن پارٹیوں کو اسٹیبلشمنٹ نے بنایا وہ سوچتے ہیں انکے بغیر سیاسی جماعتیں ناکام ہیں،شاہد خاقان

0 34

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےعوام پاکستان پارٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے، اشرافیہ کی حکومت ایک فیصد کی حکومت ہے جو نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے۔

آج ہمیں اپنے اقتدار کی پرواہ ہے ملک کی نہیں، پاکستان میں جماعتیں مخصوص مقاصد کیلئے بنتی رہی ہیں، ہم نے ابھی کسی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی، الیکٹیبل سیاست کا حصہ ہیں لیکن ہر الیکٹیبل قابل قبول نہیں۔

جس سیاست دان کی شہرت ٹھیک نہیں وہ عوام پاکستان جماعت کا حصہ نہیں بنے گا، ہم ہر اچھے برے وقت میں ایک جماعت کا حصہ رہے، اگر سیاست صرف اقتدار کیلئے ہی ہو تو اس کاحصہ نہیں رہ سکتے۔

فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے، ہر کوئی پوچھتا ہے کہ کیا آپ کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ہے، ہر کوئی سوچتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاسی جماعت ناکام ہے، جن پارٹیوں کو اسٹیبلشمنٹ نے بنایا وہی لوگ ایسا سوچتے ہیں، ہم نے بڑے بڑے تجربات کر لیے ایک بار ملک کو آئین کے تحت چلا کر دیکھ لیں۔

ملک ضابطے کے بغیر نہیں چل سکتا، آئین توڑتے رہیں تو ملک نہیں چل سکتا، اس ملک میں ہر کوئی احتساب کی بات کرتا ہے، احتساب کرنا ہے تو ان کا کریں جو خود ٹیکس نہیں دیتے دوسروں پر لگاتے ہیں۔

تین چار ہفتے بعد ملکی مسائل سے متعلق پارٹی کا وژن بتائیں گے، معاشی ترقی اور استحکام کیلئے انصاف کا نظام چاہیے، ہم بغیر پڑھے قانون پاس کرتے ہیں میں بھی ان کا حصہ رہا ہوں، جو قانون بنائے جاتے ہیں وہ حکمرانوں کے لیے نہیں عوام کیلئے ہوتے ہیں، ملک کو آئین کے مطابق چلانا پڑے گا، ملک میں گورننس، پولیس اور دیگر نظام ناکام ہو چکا ہے۔

رشتے آئینی اداروں کے درمیان کرسی کے حصول کیلئے نہیں ہوں گے، ہم جماعت میں پیسے اور رشتے داری کی سیاست کو آنے نہیں دیں گے، بجٹ میں کسی ایک معاملے میں اصلاح کی بات نہیں کی، جب تک نظام نہیں بدلے گا ملک آگے نہیں چلے گا، گورننس کی بہتری مقامی حکومت کی مضبوطی سے ہی ہو سکتی ہے۔

ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری ٹیکس دینا ہے لیکن 50 فیصد ٹیکس دینا ذمہ داری نہیں، اشرافیہ کی حکومت ایک فیصد کی حکومت ہے وہ نظام کی تبدیلی نہیں چاہتی، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی معیشت انٹرنیٹ پر چلتی ہے اور ہم اسے بند کر دیتے ہیں۔

آج پاکستان میں سیاسی استحکام ہے نہ معاشی استحکام، صنعت کی مشینری 119 کلو پر بک رہی ہے، ددوھ پر ٹیکس لگا دیا گیا، وزیر خزانہ کی تقریر سن لیں یا کسی وزیر کی، کسی رہنما نے پاکستان کے عوام کی تکلیفوں کی بات نہیں کی، آج ہم تباہی کے دہانے پر ہیں، پھربھی معمول کے مطابق ملک چلانا چاہتے ہیں۔

آج ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کی کرسی تلاش نہ کریں، لیکن بدقسمتی سے آج لوگوں کو ہر قیمت پر کرسی چاہیے، عوام پاکستان پکی پکائی جماعت نہیں یہ ایک سوچ ہے، ہم لوگوں کے پاس جائیں گے ان سے بات کریں گے، ہم کبھی کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.