پٹرول مہنگا ہے تو کم استعمال کرنا چاہیے،شبلی فراز کی انوکھی منطق
شبلی فراز نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کارکردگی ایوارڈ میں کون فیل کون پاس ہوا یہ اہم نہیں ، اس کا مقصد وزارتوں کی کارکردگی کو مزید بہتری کی طرف لے جانا تھا، وزارت سائنس نے پنکھوں کے معیار کو بہتر کر کے 3 ہزار 500 میگا واٹ کی بچت کی ہے، پرفارمنس لسٹ میں وزارت کا نام نہ آنے کی وجہ ان کی کیلکولیشن کے مطابق ہوں گی۔
مہنگے پٹرول سے متعلق سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں جہاں تک ممکن ہو کم فیول استعمال کرنا چائیے، سخت وقت میں زندگی نارمل نہیں رہ سکتی، حکومت کس کس چیز کو سبسڈائز کرے، ہماری حکومت کی ترجیح کھانے پینے کی چیزوں پر سبسڈی دینا ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پاکستان پٹرول بناتا یا ہمارے پٹرول کے کنوئیں ہوتے تو پھر اور بات تھی، عالمی مارکیٹ میں قیمتیں 95 ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں، وزارت سائنس کی کوشش ہے بجلی کم خرچ ہو تاکہ آئل کی امپورٹ کم ہو، کورونا اور مہنگائی عالمی ہے ہمیں اس میں خود کو ایڈجسٹ کرنا ہے، ہمیں چیزیں امپورٹ کرنے کے بجائے اسٹارٹ آپس کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ثابت کیا ہم ای وی ایم بنا سکتے ہیں اور ہم نے بنائی، اپوزیشن پروپیگنڈا کر رہی تھی کہ حکومت اپنی مشین لے آئی ہے، ہماری کوئی مشین نہیں ہے ہم نے اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کیا ہے، ہمارا مقصد انتخابات میں شفافیت لانا تھا، بلدیاتی انتخابات میں 20 فیصد سے زائد ووٹ ضائع ہوئے جو جیتنے کے مارجن سے زیادہ تھے۔