بھارتی صحافی کی آڈیو لیک،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے نقاب

بھارتی صحافی منیش شرما مختیار حسین شاہ کے قتل کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے کے لیے ہدایت دے رہے ہیں

0 52

اسلام آباد (شوریٰ نیوز)بھارتی صحافی کی آڈیو لیک،کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بے نقاب،بھارتی صحافی منیش شرما مختیار حسین شاہ کے قتل کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے کے لیے ہدایت دے رہے ہیں تفصیلات کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کی کامیاب کارروائی کی وجہ سے بھارتی صحافی منیش شرما کی اپنے ماتحت کے ساتھ ایک آڈیو کال منظر عام پر آگئی جس میں وہ 27 اپریل کو پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والے مختیار حسین شاہ کے قتل کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے کے لیے ہدایت دے رہے ہیں ، اس آڈیو لیک نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بھارتی مظالم اور انسانیت سوز واقعات کو بے نقاب کر دیا ہے۔اس آڈیو لیک میں منیش شرما کو سامبا سے نکلنے والے عمر اجالا اخبار کے بلکار سنگھ کو اس واقعہ کو چھپانے کیلئے خبر جاری کرنے کی ہدایت کو سنا جا سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مختیار حسین شاہ کو 21 اپریل کو پونچھ حملہ جس میں کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، اس سے مبینہ طور پر جوڑنے کیلئے بھارتی پولیس نے تحقیقات کیلئے اٹھایا تھا۔ انہیں کچھ دیر کیلئے رہا کیا گیا تاہم پھر 26 اپریل کو انہیں تفتیش کیلئے دوبارہ بلایا گیا، اس کی موت پراسرار حالات میں ہوئی جس پر مینڈہر علاقہ کے لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی۔ایک ہندوستانی خبر رساں ادارے وائر کے مطابق پونچھ حملہ کیس میں نامزد 48 سالہ شخص کی پولیس حراست میں موت کے بعد اس کے اہلخانہ نے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے اس کی مجسٹریل انکوائری کو اس واقعہ کو چھپانے کی سرکاری کاوش قرار دیا ہے۔ مختیار شاہ کے خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ مجسٹریل انکوائری کا حکم تضادات سے بھرا ہو ا ہے، یہ حکم سچ کو چھپانے کی کوشش لگتا ہے جو کہ ایک مذاق ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں اور عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔مختیار کے بھارتی رفاقت حسین شاہ نے دعوی کیا کہ مختیار کی کمر اور رانوں پر چوٹوں اور کالے نشان تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دوران حراست اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس نے اگر کوئی غلط کام کیا ہے تو تفتیش کاروں کو حقائق عوامی طور پر ظاہر کرنے دیں وہ کیوں سچ کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔پونچھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس روہت باسکوترا سے جب وائر نے اس کیس پر موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے فون بند کر دیا، اسی طرح ڈپٹی کمشنر پونچھ اندرجیت سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور وہ ضلع سے باہر ہیں۔ مختیار کے فون پر ایک ویڈیو میں اسے متعدد بار بے ساختہ بولتے اور رکتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ الزام لگایا ہے کہ حملہ کے بعد اسے، اس کے اہلخانہ اور پڑوسیوں کو تشدد کانشانہ بنایا گیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.