پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کو غلطی قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے غلط فیصلوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔
انہوں نے نجی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے سے مایوس ، ناخوش ہوئے،انہوں نے کہا کہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں۔
شیر افضل مروت نے پارٹی کے غلط فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دو فیصلے غلط ہوئے جس کی ہم بھاری قیمت اداکر رہے ہیں ، پہلی غلطی اس وقت ہوئی جب عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) شیرانی گروپ کی پارٹی سے الائنس کا کہا اور کسی صورت میں بلا جاتا ہے تو بطور متبادل شیرانی صاحب کی پارٹی کی شکل میں رہے۔
اسد قیصر، بیرسٹر گوہر اور مجھے ٹاسک دیا گیا ، ہم نے شیرانی صاحب سے کئی میٹنگ کیں ، ہم کچھ ٹی اورآرپرپہنچ گئے اور بلوچستان ،کے پی میں کچھ سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ پر بانی پی ٹی آئی تیار ہوگئے۔
انہوں نے ٹی اوآر پر دستخط کرکے پبلک کردیں ، پھر ہم نے میڈیا میں اعلان کر دیا کہ شیرانی صاحب سے اتحاد ہوگیا ہے پھر تین چاردن بعد اچانک شیرانی صاحب کی پارٹی کا پتہ کٹ گیا اور بلے باز سامنے آگیا، بلے باز کو کون لایا،کیوں آیا اور شیرانی صاحب کو کیوں ہٹایا گیا یہ سوالیہ نشان ہے۔
پارٹی سطح پر اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے، اگر وہ غلط فیصلہ نہ کیا جاتا تو ہم نشان سے محروم نہ رہتے ، بے شک بلا نہ ہوتا لیکن ہم شیرانی صاحب کی پارٹی کے نشان پر ہم الیکشن لڑتے۔
دوسری بڑی غلطی مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ شمولیت کافیصلہ کر کے ہوئی، وحدت مسلمین کے ساتھ سمجھوتے کا مقصد ریزرو سیٹیں بچانا تھیں ،ان سے سمجھوتے پر ہمیں دھمکی آمیز میسیج آنے لگے ، تھریٹ کی وجہ سے ہم نے سنی اتحادکونسل میں شمولیت کا فیصلہ کیا،ان غلط فیصلوں کی وجہ سے ہم نے 80سے زائد سیٹیں کھو دیں۔