رکاوٹ ڈالنے کی کوشش، شہر قائد میں شیعہ علماء کرام  کا نمائندہ اجلاس منعقد ہوا.

0 309

پاک نیوز، شہر قائد میں شیعہ علماء کرام  کا نمائندہ اجلاس منعقد ہو۔ اس اہم ترین اجلاس میں شہر کراچی کے جید و مشہور علماء کرام، مدرسین اور مدارس کے مہتمم حضرات سمیت قومیات سے تعلق رکھنے والے علماء نے شرکت کی۔ اس اہم ترین اجلاس میں عزاداری امام حسینؑ خصوصاً چہلم سید الشہداء علیہ السلام کی راہ میں موجود رکاوٹوں اور مسائل کو زیر بحث لایا گیا۔ اہم قومی اجلاس میں علامہ شبیر میثمی، علامہ شیخ محمد سلیم، علامہ ناظر تقوی، مولانا سید حیدر عباس عابدی، مولانا نعیم الحسن، مولانا محمد حسین رئیسی، مولانا سید رضی حیدر زیدی، مولانا سید صادق تقوی، مولانا نقی ہاشمی، مولانا اصغر حسین شہیدی، مولانا سجاد مہدوی، مولانا ملک غلام عباس و دیگر علماء کرام و ملی شخصیات موجود تھیں۔ اجلاس میں شریک علماء کرام نے واضح انداز میں اپنا دوٹوک مؤقف پیش کرتے ہوئے اس  بات پر زور دیا کہ علماء کرام ہر مشکل وقت میں ملک و قوم کے ساتھ ہیں، بدترین دہشتگردی کا زمانہ ہو یا زلزلہ و سیلاب زدگان کی مدد یا ملک و قوم کو درپیش چیلنجز اور تمام حالات میں علماء ہمیشہ عوام کے ساتھ ان کے دکھ درد میں شریک رہے ہیں۔

علماء کرام نے کہا کہ اس وقت بھی زمانہ غیبت کبریٰ میں امت کو مسائل کا سامنا ہے کہ جس کا ایک مصداق عالمی سطح پر عالم کفر و استکبار کی شکست ہے، اس شکست سے بوکھلا کر عالم کفر نے تشیع کے مکتب و عقائد نیز عزاداری امام حسینؑ کو نشانہ بنایا شروع کر دیا ہے، جسے کچھ عرصے سے پاکستان میں بھی جامہ عمل پہنانے کیلئے باقاعدہ سازشوں کا جال بچھانا شروع کر دیا ہے، اس سازش کے تحت مکتب تشیع کے عقائد کو خراب کرنے کیلئے عزاداری میں ملحدانہ و غلو آمیز نظریات کی آمیزش کرنا شامل ہے، اب اس کے نئے مرحلے کی جانب دشمن کی سازشوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ علماء کرام نے کہا کہ پاکستان کی عزاداری میں شہر کراچی کی عزاداری کو ایک خاص مقام و مرکزیت حاصل ہے، اب اس مرکزی عزاداری کے خلاف نیز اس مرکز کو توڑنے کے عمل کی گھناؤنی سازش کو علمائے کرام نے بے نقاب کر دیا ہے۔ اس اہم ترین اجلاس میں چار نکاتی بیانیہ بھی شائع کیا گیا، جسے عوام تک پہنچایا جا رہا ہے۔ بیانیے میں کہا گیا کہ علمائے کرام قیام پاکستان سے لے کر آج تک نو، دس محرم  اور چہلم  کے دن مرکزی مجلس و عزاداری کا انتظام و انصرام کرنے والی پاک محرم ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اور روح رواں سرور علی کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

بیانیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں سیکیورٹی ادارے اور انتظامیہ اپنے اپنے دائرہ کار اور حدود میں رہتے ہوئے عزاداری امام حسینؑ کو منظم  کرنے کا کام کریں اور کسی بھی ایسے اقدامات سے گریز کریں کہ جس سے عزاداری میں خلل واقع ہو۔ بیانیے میں عزاداران امام حسینؑ سے اپیل کی گئی کہ وہ مرکزی مجلس عزا و جلوس میں بھرپور شرکت کریں، جلوس عزا کو کامیاب بنائیں اور نشتر پارک سے حسینیہ ایرانیان تک مشی اور عزاداری کی جائے، چہلم کا جلوس اپنی تمام تر روایات کے تحت نشتر پارک سے برآمد ہوگا اور نماز دوران مرکزی جلوس، سبیلیں، کیمپ اور میڈیکل کیمپ وغیرہ اسی انداز سے لگائے جائیں گے۔ بیانیے میں کہا گیا کہ 19 صفر تک اگر انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے معاملات میں بہتری و سنجیدگی نظر نہیں آتی اور انتظامیہ کے خود ساختہ مسائل و بحران کو صحیح، قانونی اور منطقی انداز سے بہتر طور پر ختم نہیں کیا جاتا, تو علماء کرام روز اربعین امام حسینؑ کو جلوس عزا میں اپنے آئندہ لائحہ عمل کا قوم کے سامنے اعلان کریں گے، قوم کے تمام افراد عزاداری کی حفاظت کیلئے تیار رہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.