پاک نیوز، 40 ہزار گائوں متاثر ،، مزید آبادی خطرے کی زد میں، ریلا کوٹری بیراج کی طرف رواںدواں،سیہون، دادو اور بھان سعیدآباد کو بچانے کی کوششیں جاری،میہڑ اور جوہی کے بند دبائو کا شکار،نوشہروفیروز میں نظام زندگی تاحال مفلوج ، پورے شہرمیں اب تک ندی نالوں کے مناظر ، حیدرآباد کا دیگر اضلاع سے زمینی رابطہ منقطع، سبزیوں کی سپلائی 60فیصد کم، ملک بھر میں مزید26افراد جاں بحق، 11زخمی، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد1290تک پہنچ گئی، بلوچستان میں ریلوے ٹریک تاحال بند، وزیراعظم کا ایک اور دورہ بلوچستان،8گھنٹے میں پل بحال کرنے پر50لاکھ انعام دینے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کےمطابق منچھر جھیل میں پانی کے سطح میں اضافے کے بعد آر ڈی 14 اور 15 کے درمیان دائیں جانب حفاظتی پشتے کو کٹ لگادیا گیا اور سیلابی پانی کو دیہی علاقو ں میں چھوڑا گیا ہے جس سے پانچ یونین کو نسلز کے30سے 40ہزار چھوٹے بڑے گائوں متاثر ہونگے، یہ بات وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ار ڈی 54 کے معائنے کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کی .
انہوں نے کہاکہ منچھر جھیل میں پانی کی بڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر آر ڈی 14 پر کٹ لگایا تاکہ سیہون، دادو، بھان سعیدآباد کو ڈوبنے سے بچایا جائے ،وزیر اعلیٰ نے ماہرین کو ہدایت کی کہ حفاظتی پشتوں کو مضبوط کیا جائے تاکہ سیلابی پانی دریائے سندھ سے نکل جائے، مزید نقصان سے بچا جائے ۔ وزیر اعلیٰ صبح بذریہ ہیلی کاپٹر سیہون شریف پہنچے ،انہوں نے منچھر جھیل کے حفاظتی پشتوں کافضائی معائنہ کیا۔
ادھر گڈو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار، گڈو بیراج کے مقام پر 24گھنٹوں میں 7لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا، گڈو بیراج کے کچے کے علاقوں میں ایک بار پھر پانی داخل ہوگیا، مزید دیہات زیرآب آنے کا خدشہ بڑھ گیا، سیلاب و برسات متاثرین کو امدادنہ مل سکی۔ کشمو رکے کچے کے 50سے زائد دیہات میں پانی داخل ہوگیااور ان کازمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
محکمہ ایریگیشن کی طرف سے 24گھنٹوں کے دوران 7لاکھ کیوسک کا ریلا گڈو بیراج سے گزرنے کی وارننگ بھی جاری کی گئی جس کے گزرنے سے کچے کے مزید دیہات زیرآب آسکتے ہیں۔
انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق بالائی علاقوں میں بیراجوں پر پانی کی سطح میں کمی کے بعد گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے گڈو کے بعد آئندہ 24 گھنٹوں میں سکھر بیراج بھی درمیانے درجے کے سیلاب میں آجائے گا.
سکھر بیراج سے 5 لاکھ 34 ہزار 750 کیوسک کا سیلابی ریلہ کوٹری بیراج کی جانب جا رہا ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 16 ہزار 209 کیوسک اور اخراج بھی 4 لاکھ 16 ہزار 209 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ،سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 34 ہزار 750 اور اخراج 5 لاکھ 44 ہزار 650 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔سیلابی صورت حال کے پیش نظر سکھر گڈو بیراج سے نکلنے والی تمام کینالیں بدستور بند رہیں گی۔دوسری جانب میہڑ کو بچانے کے لیے رنگ بند پر سیلابی پانی کا دبائو برقرار ہے،سٹی یوٹل سے رنگ بند پر دراڑ پر گئی ہے،10 نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر کو ڈوبنے سے بچالیا،فوکل پرسن پہنچ گئے،بعد میں ہیوی مشینوں سے اس دڑار کو بند کیا گیا۔
سیلاب کے باعث حیدرآباد کا صوبے کے دیگر اضلاع سے زمینی رابطہ منقطع ہونے سے سبزیوں کی سپلائی 60 فیصد کم ہوگئی،گراں فروشوں نے سبزیوں کی قیمتوں میں 100 سے 150 فیصد تک کا اضافہ کردیا، آلو 100روپے، پیاز 200 اور ٹماٹر 250 روپے فی کلو فروخت ہونے لگے، گوشت اور مرغی کی قیمتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ، عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے،انتظامیہ کی رٹ کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔
ضلع ٹنڈومحمدخان سے گزرنے والے دریائے سندھ کے ملاکاتیار بند سے 5لاکھ 90 ہزار کیوسک سیلابی ریلا گزررہا ہے، سیلابی ریلے سے دبائو کے باعث بند کے دوسرے کنارے کے بیشتر مقامات پر سیم نکلنے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے حوالے سے علاقہ مکین امدادی کام کررہے ہیں، سیم کو مٹی کے بیگ سے بند کیا جارہا ہے جبکہ سیم کے لیول میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔
نوشہروفیروز میں شدید بارش نے عام کی زندگی مفلوج کردی، گزشتہ بارشوں کا ریکارڈ توڑنے والی شدید بارش نے نوشہروفیروز شہر کی سڑکیں، راستے اور نشیبی علاقے ندی نالوں میں تبدیل کردیئے ہیں.
سرکاری و غیر سرکاری دفاتر اور گھروں میں پانی تاحال موجود ہے ، شہری اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھروں اور دکانوں سے برساتی پانی نکال رہے ہیںفوج کی ٹیمیں بھی انتظامیہ کے ساتھ خدمات انجام دے رہی ہیں ،شہر کا مرکزی ڈرنیج سسٹم اور نکاسی آب کا نظام برساتی پانی نکالنے میں انتہائی سست ہونے کی وجہ سے مکین سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک بھر میں مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے اتوارکو مزید26 افراد جاں بحق اور 11زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں اور موسم برسات کے آغاز سے اب تک مختلف واقعات میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد1290 تک پہنچ گئی اور 12588 افراد زخمی ہیں۔
ادھر و زیراعظم شہباز شریف بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ انفرااسٹرکچر کی بحالی کے کام کے جائزے کیلئے کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعظم شہباز شریف کا ایئر پورٹ پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور دیگر حکام نے استقبال کیا، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) کے چیئرمین خرم آغا نے وزیر اعظم کو دوران پرواز بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ سڑکوں اور جاری بحالی کے کام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی.
وزیراعظم شہبازشریف نے انفرااسٹرکچر کی بحالی کے کام کو سراہااور کہا کہ سیلاب سے لاکھوں گھر تباہ ہوگئے، لوگوں کے مال مویشی بہہ گئے،فصلیں تباہ ہو گئیں، سب لوگوں نے محنت کی انہیں شاباش دیتا ہوں،متاثرہ سڑکوں کو جلد از جلد بحال کیا جائے، سیلاب سے پورے ملک میں تباہی پھیلی ہے، امید ہے تمام امور احسن انداز سے مکمل ہوں گے، چند دنوں بعد میں ایک بار پھر فضائی جائزہ لوں گا،وزیر اعظم نے بحالی کے کام میں مصروف مزدوروں کیلئے 50 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے انفرااسٹرکچر کی بحالی کے کام کو سراہااور کہا کہ سیلاب سے لاکھوں گھر تباہ ہوگئے، لوگوں کے مال مویشی بہہ گئے،فصلیں تباہ ہو گئیں، سب لوگوں نے محنت کی انہیں شاباش دیتا ہوں،متاثرہ سڑکوں کو جلد از جلد بحال کیا جائے، سیلاب سے پورے ملک میں تباہی پھیلی ہے، امید ہے تمام امور احسن انداز سے مکمل ہوں گے، چند دنوں بعد میں ایک بار پھر فضائی جائزہ لوں گا،وزیر اعظم نے بحالی کے کام میں مصروف مزدوروں کیلئے 50 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔
بعد ازاں بی بی نانی پل کا دورہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شہراہوں اور ریلوے ٹریک کا مجموعی طور پر جائزہ لے رہے ہیں ، ان کی بحالی اور مرمت کیلئے کام کرنا ہوگا، اداروں کا عزم قابل ستائش ہے ، وہ قوم کی خدمت میں پیش پیش ہیں وزیر اعظم نے8 گھنٹے میں بی بی نانی پل کی تعمیر کرنے والے مزدوروں کیلئے بھی 30 لاکھ کے انعام کا اعلان کیا۔