انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگانے والے کمشنر راولپنڈی ڈویژن گرفتار

0 75

سی پی او راولپنڈی نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والے کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے گرفتار کیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس لیاقت علی چھٹہ کو لیکر نامعلوم مقام پر ساتھ لے گئی ہے اور سی پی او آفس کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

لیاقت علی چھٹہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے انتخابات میں ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ سے جتوا کر قوم کے ساتھ بہت زیادتی کی، ضمیر کی آواز پر عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں اور اس کام میں ملوث الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان کو بھی عہدوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

ہم نے 8 فروری کی شب راولپنڈی سے 13 لوگوں کو جتوایا اور ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، پریشر کی وجہ سے آج صبح فجر کی نماز کے بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی،پھر سوچا حرام کی موت کیوں مروں، کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔

راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا، الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے سیاسی اسٹنٹ قرار دیا اور کہا کہ لیاقت علی چٹھہ 13 مارچ کو ریٹاہر ہونے جا رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ وہ اپنا سیاسی کیرئیر بنانے کے لیے ایسا بیان دے رہے ہیں۔

لیاقت چٹھہ صاحب کو یہ ساری چیزیں 10 روز بعد کیوں یاد آ گئیں، جس دن دھاندلی ہو رہی تھی تو اس دن کیوں سامنے آ کر نہیں کہا کہ میں اس دھاندلی کا حصہ نہیں بن سکتا، مجھے لگتا ہے کہ ان کی کوئی سیاسی وابستگی تھی یا ان کے کسی کو جتوانے کے منصوبے پورے نہیں ہوئے اس لیے انہوں نے اس طرح کا اسٹنٹ کیا ہے اور اس طرح کے الزامات لگا کر حکومت اور الیکشن کی ساتھ متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.